اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پہلے کبھی ایسی نہ تھی، فوج کی کوئی مداخلت نہیں ساری خارجہ پالیسی پی ٹی آئی حکومت کی ہے، اسلامی ممالک کے درمیان کسی تنازع میں فریق نہیں بنیں گے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے سینئر اینکر منصور علی خان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ساری خارجہ پالیسی پی ٹی آئی حکومت کی ہے، خارجہ پالیسی کیلئے فوج کی کوئی مداخلت نہیں ہے۔چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمارے سے پہلے
وزیراعظم عمران خان نے مخالفین کو چیلنج کر دیا، چین اور ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں
کبھی ایسی نہ تھی،چین اور ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، سعودی عرب سے اچھے تعلقات ہیں، محمد بن سلمان سے کوئی ایشو نہیں ، اچھا تعلق ہے، محمد بن سلمان کے ایک جہاز پر سفر کیا جبکہ جہاز خراب ہونے پر دوسرا جہاز منگوایا۔یواے ای کے ساتھ ویزوں کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے۔اسی طرح افغانستان سے بھی وہ تعلقات ہیں جو پہلے کبھی نہیں تھے۔ڈومور کہنے والا امریکا پاکستان کی تعریفیں کررہا ہے
۔کشمیر پر ہمارا مئوقف بڑا واضح ہے، نوازشریف نے کشمیر کا معاملہ نہیں اٹھایا ہم نے ہر فورم پر کشمیر ایشو اٹھایا ، نوازشریف کے دور میں کشمیریوں پر مظالم ڈھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں، ساری خارجہ پالیسی پی ٹی آئی کی ہے۔ اسلامی ممالک کے درمیان کسی تنازع میں فریق نہیں بنیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ عوام عثمان بزدار کا پانچ مکمل ہونے کے بعد موازنہ کرے،
پانچ سال مکمل ہونے پر عثمان بزدار نمبر ون وزیراعلیٰ ہوں گے۔ ماضی میں ترقیاتی کام کم ہوئے، عثمان بزدار کو لانے کا مقصد پسماندہ علاقے کی ترقی ہے۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو استعفیٰ لینے اور الزامات پر وزیراعظم نے کہا کہ فردوس عاشق پر کوئی کرپشن کیس نہیں تھا، افواہیں تھیں،
پنجاب میں بیوروکریسی سیاست زدہ ہے
ان کے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں ہمارے ایک دو لوگوں سے مسائل تھے، صوبوں اور میرے وزراء پر کرپشن کے الزامات لگتے ہیں، میں ان کیخلاف تحقیقات آئی بی کے ذریعے کرتا ہوں۔کابینہ میں میچ جیتنے کیلئے ٹیم میں تبدیلیاں کرنا پڑتی ہیں، جو پرفارم نہیں کرتا اس کو تبدیل کردیا جاتا ہے۔ فیاض الحسن چوہان تگڑی وزارت چاہتے تھے جو ان کو مل گئی ہے، ہمارے لیے فیاض چوہان اور فردوس عاشق دونوں اہم ہیں، فیاض چوہان کو فردوس عاشق اعوان کی وجہ سے نہیں ہٹایا۔ پنجاب میں بیوروکریسی سیاست زدہ ہے،
وزیراعظم عمران خان نےپنجاب کے نئے آئی جی کی کارکردگی اچھی ہے
30 سال سے وہی پرانا سیٹ اپ چل رہا ہے۔پنجاب کے نئے آئی جی کی کارکردگی اچھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے بنڈل آئی لینڈ، راوی ریور پروجیکٹ اہم منصوبے ہیں۔ حکومت گھروں کیلئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کررہی ہے۔ تعمیراتی انڈسٹری کیلئے پیکج دیا ہے۔ پاکستان میں سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہورہی ہے۔ بنڈل آئی لینڈ، راوی ریور، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے نوکریاں ملیں گی۔
ان منصوبوں کی وجہ سے 5 سال میں ایک کروڑسے زائد نوکریاں دیں گے۔راوی ریور منصوبے سے متعلق پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ لاہور میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے۔ راوی ریور منصوبہ کا مقصد لاہور کو بچانا ہے، 60 لاکھ درخت بھی لگائیں گے۔ اسی طرح بنڈل آئی لینڈ منصوبے کا مقصد کراچی کو بچانا ہے۔ ان منصوبوں کیلئے بیرون ملک سے ڈالر آئیں گے۔ 2 نئے شہر بننے سے ملک میں نوکریاں ملیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چینی مافیا کیخلاف پہلی بار ایکشن لیا جارہا ہے، چینی کی قیمت شوگر مافیا طے کرتا تھا، شوگر مافیا کی وجہ سے چینی کی قیمت بڑھی۔جہانگیرترین کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ ان کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں وہ بےقصور ہیں۔ جہانگیرترین ہمارے بہت قریبی رہے ہیں، ہم نے ایک ساتھ بہت کام کیا۔ افسوس ہوتا ہے کہ جہانگیرترین بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
اسی طرح خسروبختیار کے بھائی کیخلاف بھی تحقیقات ہورہی ہیں، ادارے آزاد ہیں، اداروں میں کسی طرح کی کوئی مداخلت نہیں ہے۔شوگر انکوائری رپورٹ میں جو بھی ملوث ہوگا سزا ملے گی۔ عمران خان نے کہا کہ سابق فوج افسر کو حکومت میں پوزیشن دینے کیلئے کوئی دباؤ نہیں ہے،
عاصم سلیم باجوہ کو کسی کے کہنے پر تعینات نہیں کیا
وزیراعظم عمران نے عاصم سلیم باجوہ کو کسی کے کہنے پر تعینات نہیں کیا، گوادر سی پیک کا مین پوائنٹ ہے۔ ان کو تجربے کی بنیاد پر چیئرمین سی پیک اتھارٹی لگایا، عاصم سلیم سدرن کمانڈ کے سربراہ رہ چکے،عاصم سلیم باجوہ نے آئی ایس پی آر کا ایک پورا سیٹ اپ بنایا تھا، عاصم سلیم باجوہ نے گوادر پر پوری بریفنگ دی ہے، عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگے الزامات کا مجھے تفصیلی جواب دیا،
اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو وہ نیب یا عدالت سے رجوع کرے۔انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری اور نوازشریف نے ایک دوسرے پرکیسز بنائے۔ جن پر کرپشن کے کیسز ہیں یہ سب ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں۔ ہماری حکومت میں صرف شہبازشریف پر کیسز بنے ہیں۔ جب ہم حکومت میں آئے اسحاق ڈار اور نوازشریف کے بیٹے باہر بھاگ چکے تھے۔ آصف زرداری کو دو بار نوازشریف نے جیل میں ڈالا۔ نوازشریف اور آصف زرداری کی کرپشن پرڈاکو منٹریز بنی ہوئی ہیں۔
جبکہ ہم نے اداروں کو آزاد چھوڑا ہوا ہے ویسے ہی نیب پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ میں نے زیرو سے اسٹارٹ لیا۔ 22 سال جدوجہد کی۔ سلیکٹڈ کہنے پر مجھے حیرانگی ہوتی ہے، ہم 4 حلقے کھولنے کا کہہ رہے تھے ہم تمام فورمز پرگئے۔ جبکہ آصف زرداری اور نواز شریف دونوں سلیکٹڈ حکمراں تھے۔ نوازشریف کو ضیاء الحق نے بنایا، جبکہ آصف زرداری پرچی پر بن گئے۔ مریم نواز کو بیٹی ہونے پر پارٹی میں پوزیشن ملی۔ بلاول بھٹو زرداری پرچی پر پارٹی چیئرمین بنے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں