لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ کو پتہ ہونا چاہیے کہ برطانیہ قانون کے مطابق چلتا ہے وہ بڑھکوں کو کچھ نہیں سمجھتا ،وہاں ارشد ملک جیسے ججز نہیں ہوتے،آپ الطاف حسین کو بھی لانے گئے تھے ، اب نواز شریف کوواپس لانے کیلئے بڑھکیں لگا رہے ہیں ، کراچی واقعہ کی فوٹیج آن ائیر کرنے والے صحافی کو
اغواء کر نا افسوس کی بات ہے ، آپ کی پہلے ہی بڑی بدنامی ہوئی ہے اور اب مزید بدنامی نہ کمائیں ، اس روایت کو ختم ہونا چاہیے ، نواز شریف کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کریں گے ۔ جاتی امراء سے کوئٹہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک میں ملک کے طول و عرض سے لوگوں کے شامل ہونے کا بڑا اثر ہے اور عمران خان کے انٹر ویو میں اس کے آثار نمایاں تھے، جس انسان کو یہ معلوم ہی نہیں دبائو میں کیا کام کرنا ہے اس کی ایسی حالت ہی ہوتی ہے ،مجھے حکومت کے معاملات زیادہ دیر تک چلتے ہوئے نظر نہیں آتے ۔ انہوں نے کہا کہ نجی ٹی وی کے صحافی کو اغواء کر لیا گیا ، سنا ہے اس نے کراچی واقعہ کی فوٹیج آن ائیرکی تھی ،یہ قابل افسوس بات ہے ، میرے کمرے پر حملہ کر کے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے آپ نے بدنامی کما لی ہے ، آئی جی کو اغواءکیا گیا ، صوبے کو نیچا دکھایا گیا ، صحافی کو اغواء کرکے آپ حق و سچ کی آواز کو دبا نہیں سکتے اس لئے مزید بدنامی نہ کمائیں ، اس روایت کو ختم ہونا چاہیے۔ مریم نواز نے کہا کہ آج لوگ روٹی کو ترس رہے ہیں، چینی اور آٹا مارکیٹ سے غائب ہے لیکن سلیکٹڈ کی ساریتوجہ نواز شریف کے اوپر ہے ۔ اب سمجھ آئی ہے کہ بڑی کرسی پر بیٹھ کر بھی قد چھوٹا ہی رہتا ہے اور اس قدر کو بڑا کرنے کے لئے بڑے لوگوں کے نام لینا پڑتے ہیں اس لئے آپ ہر وقت نواز شریف کے نام کی رٹ لگائے رہتے ہیں، این آر او کی ضرورت اب عمران خان کو ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کراچی واقعہ کی انکوائری کا حق صرف سندھ حکومت کو ہے کسی ادارے کو نہیں، اداروں کو شامل ضرور ہونا چاہیے ،جعلی وفاقی حکومت ہی سہی لیکن آپ وزیر اعظم کے دفتر میں بیٹھے ہو ،آپ کو وزیر اعظم ہائوس کی عزت کیلئے اس میں شاملہونا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں تو سمجھتی ہوں کہ اس واقعہ کی انکوائری کی ہی ضرورت نہیں اور سب کچھ روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ آپ جب اس پر پردہ ڈالیں گے ، لوگوں کو اٹھا کر شمالی علاقہ جات کی سیر و سیاحت کیلئے لے جائیں گے حقائق تبدیل کریں گے اور غلطیاں چھپانےکی کوشش کریں گے تو ایسا نہیں ہوگا۔مریم نواز نے کہا کہ سلیکٹڈ کو پتہ ہونا چاہیے کہ برطانیہ قانون کے تحت چلتا ہے، وہاں ارشد ملک جیسے ججز نہیں ہوتے، وہاں عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈال کر کوئی وزیر اعظم مسلط نہیں کیا جاتا اور دبا کے تحت ججز سے فیصلے نہیں لیے جاتے۔انہوں نے عمران خان کی جانب سے نواز شریف کو واپس لانے کے لئے برطانیہ جانے کے بیان بارے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ وہاں جائیں تو انہیں پتہ لگ جائے گا، یہ اپنی جو عزت پاکستان میں کرا چکے ہیں، اگر وہ برطانیہ میں بھی کرانا چاہتے ہیں تو بالکل ایسا کریں۔ایک دفعہ یہ الطاف حسین کو بھی لانے گئے تھے، ان کی بھڑکیں آپ سنا کریں، برطانیہ قانون کے تحت چلنے والا ملک ہے اور وہ اس طرح کی بھڑکوںکو کچھ نہیں سمجھتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں