پاکستانی امریکن خاتون پولیس پر فائر بم پھینکے کے الزام میں ساتھی وکیل سمیت گرفتار

نیویارک ( پی این آئی )بروکلین میں احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس کی گاڑیوں کو آتشگیر مواد سے نشانہ بنانے اور دیگر مظاہرین کو بھی ایسا کرنے پر اکسانے کے الزام میں ایک امریکی پاکستانی جواں سال خاتون اٹارنی سمیت دو وکلاء پر شرپسندی کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پاکستانی امریکن

خاتون عروج رحمان کو بیمار ماں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کے باعث عدالت نے گھر پر نظر بندی کے احکامات جاری کردئے بعد ازاں یہ حکم واپس لے لیا گیا تاہم پرو سیکیوٹرز نے عروج رحمان کے خلاف اعلی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق عروج رحمان اپنے ساتھی اٹارنی کولن فورڈ میٹس کے ہمراہ بروکلین کے علاقے فورٹ گرینے میں سیاہ فام نوجوان جارج فولائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف مظاہرے میں شریک تھی۔ پروسکیوٹرز کا کہنا ہے عروج رحمان انسانی حقوق سے متعلق کیسز کی پیروی کرتی ہیں جبکہ ان کا ساتھی کولن فورڈ ایک کارپوریٹ اٹارنی ہے وہ بروکلین کمیونٹی بورڈ کا رکن بھی ہے.وفاقی حکام کے مطابق کولن فورڈ منی وین چلا رہا تھا جبکہ عروج قبل اسکے برابر والی سیٹ پر بیٹھی تھی اسکے ہاتھ میں ایک بئیر کی بوتل تھی جسے آتشگیر ڈیوائس میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ ایسے ڈیوائسز عموماً گاڑیوں اور عمارتوں میں پھینکے جاتے ہیں پولیس کا کہنا ہے کہ 32 سالہ کولن فورڈ میٹس اور31 سالہ عروج کے پاس منی وین میں مزید آتشگیر مواد تیار کرنے کے لئے کافی مواد موجود تھا۔ایک عینی شاہد جس نے آتشگیر بوتل ہاتھ میں تھامے عروج کی تصویر کھینچی تھی اسنے حکام کو بتایا کہ دونوں دیگر مظاہرین سے بھی آتشگیر مواد استعمال کرنے کی استدعا کررہے تھے۔مذکورہ عینی شاہد نے بعد ازاں حکام کو مذید بتایاکہ عروج نے اسے اور دیگر مظاہرین میںتقسیم کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ انہیں پولیس اور گاڑیوں پر پھینک کر تشدد کو ہوا دے سکے۔جونہی کولن فورڈ فورٹ گرینے میں پولیس کی ایک خالی کار کے قریب پہنچا عروج گاڑی سے باہر آگئی اور اپنے ہاتھ میں موجود فائر بم کار کے پہلے سے ٹوٹی ہوئی کھڑکی کی طرف اچھال دیا۔دونوں موقع واردات سے تو فرار ہوگئے مگر کچھ دور جانے کے بعد پولیس نے انہیں روک کر کولن فورڈ اور عروج رحمان کو گرفتار کرلیا۔عدالت میں داخل کرمنل شکایت کے مطابق پولیس کو ملزموں کی گاڑی سے وافر مقدار میں ایسے مواد ملے ہیں جن سے آتشگیر مولوٹو کاک ٹیل بنائے جاسکتے تھے۔پروسیکیوٹرز نے مزید بتایا کہ کولن پرنسٹن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور نیویارک یونیورسٹی کا المنائی جبکہ عروج کا جون 2019 میں نیویارک بار میں اٹارنی کی حیثیت سے رجسٹرڈ کی گئی تھی۔دونوں پر ا یک خالی پولیس وین پر حملہ کی کوشش کا الزام ہے۔پروسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ دونوں وکلاء نے وکالت جیسے مقدس پیشے کا غلط استعمال کرتے ہوئے خود اور دوسروں کو تشدد پر اکسانے کی کوشش کی تھی۔دونوں کی رہائی کے لئے ڈھائی ڈھائی لاکھ ڈالر کی ضمانت مقرر کی گئی ہے۔اور گھر پر نظر بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔پروسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ وہ گھر پر رضامندی کے حکم کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔دونوں پولیس حراست میں رکھنے پر زور دیتے ہوئے آفیسر آئن رچرڈسن نے کہا کہ عروج رحمان کا رویہ پولیس کے حوالے سے زیادہ جارحانہ تھا۔ایسے وقت میں جب منی سوٹا کے واقعہ کی وجہ سے کشیدگی زوروں پر ہے ہم نہیں سمجھتے فائر بم پھینکنے کی کوشش پر عروج کو ضمانت دینا قطعی مناسب نہیں ہے۔عروج رحمان کے وکیل بنجامن یسٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکی کلائنٹ عروج اپنی معمر اور بیمار والدہ کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہے لہذا اسے گھر پر نظر بند رکھنے کا حکم دیا جائے۔عروج کی ماں سماعت کے دوران فون پر تھیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عروج نے انکے لئے بہت کچھ کیا اور بدستور انکی بیماری کے دوران بہت محنت اور خلوص کے ساتھ انکی دیکھ بھال کررہی ہے۔وکیل آئین بنجامن نے کہا کہ اگرچہ انکے کلائنٹ پر چارجز سنگین نوعیت کے ہیں مگر وہ کسی کے لئے خطرہ نہیں ہے۔اور یہ مقدمہ گاڑیوں اورپراپرٹی کو نقصان پہنچانے کا ہے۔عروج کے وکیل نے مزید کہا کہ میری کلائنٹ نے پہلے سے تباہ شدہ گاڑی پر آتشگیر مواد پھینکا جس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچ سکتا تھا نہ گاڑی کے اندر کوئی تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ معاملہ سنگین نہیں ہے لیکن اتنا بھی سیریس نہیں کہ عروج کو لازمی حراست میں رکھا جائے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں