پاکستانیوں کی سن لی گئی،عید سے قبل خوشخبری سنا دی گئی، وزیراعظم عمران خان کا ٹرانسپورٹ اور دیگر سیکٹرز کھولنے کا عندیہ

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ٹرانسپورٹ اور دیگر سیکٹرز کھولنے کا عندیہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے مطالبات کا جائزہ لیا جائے، ٹرانسپورٹ بندش سے عام آدمی کا کاروبار اور آمدورفت شدید متاثر ہوئی، آبادی کو لاک ڈاؤن سے کہیں زیادہ بھوک وافلاس سے خطرہ ہے۔ میڈیا رپورٹس

کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کورونا صورتحال اور حکومتی اقدامات سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔معاون خصوصی ڈاکٹرظفر مرزا نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور متاثرین کے اعدادوشمار پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، شبلی فراز، خسرو بختیار، سید فخر امام، عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، عاصم سلیم باجوہ، معید یوسف، چئیرمین این ڈی ایم اے، فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلی نے پبلک ٹرانسپورٹ سے متعلق عوام کو درپیش مسائل پر بریفنگ دی۔ دونوں وزراء اعلیٰ نے کہا کہ ٹرانسپورٹ بندش سے عام آدمی کا کاروبار اور آمدورفت شدید متاثر ہوئی ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو آٹو موبیلز سیکٹر، موٹرسائیکل مینوفیکچررز اور شاپنگ مالز ایسوسی ایشن کے مطالبات بھی پیش کیے گئے۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ مطالبات کا جائزہ لیا جائے تاکہ اس بارے میں فیصلہ کیا جا سکے۔عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق حکومتی پالیسی نہایت واضح ہے۔ بھوک اور وباء کی روک تھام سے متعلق حفاظتی اقدامات میں توازن رکھنا ہے۔ آبادی کو جتنا خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے۔ ہراس شعبے کو سہولت دی جائے گی جس سےغریب، سفید پوش افراد کے کاروبار وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا کا علاج نہیں بلکہ عارضی اقدام ہے۔ہمیں اپنے فیصلے زمینی حقائق اورعوام کی حالت دیکھ کرکرنے ہیں۔ جب تک ہماری معیشت بحال نہیں ہو جاتی، نادار طبقے کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیار کرے۔ حفاظتی تدابیر پر زور زبردستی اختیار کرنے کی بجائے شعور اجاگر کیا جانا چاہیے۔ میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر اور ضوابط پر عمل کی ترغیب میں مزید موثر کردار ادا کرے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں