قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل کیا جائیگا یا نہیں؟ وفاقی کابینہ نے حتمی فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل نہ کرنے کی سمری منظور کرلی ہے۔تفصیلات کے مطابق آج وفاقی کابینہ اجلاس کا فیصلہ ہوا جس میں وفاقی مذہبی امور کی پیش کردہ سمری پر غور کیا گیا،جس کے بعد وفاقی کابینہ کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔وفاقی حکومت کے فیصلے کے

مطابق قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں شامل نہیں کیا جائے گا۔وزارت مذہبی امور کی سفارش پر قادیانیوں کو کمیشن میں شامل نہیں کیا جائے گا۔وزارت مذہبی امور نے نئی سمری وفاقی کابینہ کو پیش کی تھی۔نئی سمری کے مطابق قومی اقلیتی کمیشن میں احمدی /قادیانی شامل نہیں ہوں گے۔وزرات مذہبی امور نے اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل نہ کرنے کی تجویز دی تھی۔وزارت مذہبی امور نے اقلیت کمیشن قائم کرنے کے لیے کابینہ ڈویژن کو سمری بھجوا دی جس میں قادیانیوں کو کمیشن میں شامل نہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔۔وزارت مذہبی امور کی جانب سے کابینہ ڈویژن کو بھجوائی گئی سمری کے مطابق 17 رکنی کمیشن میں 9 اقلیتی ارکان شامل ہوں گے،اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز بھی کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔ کمیشن میں بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد اور مفتی گلزار احمد نعیمی بھی شامل ہوں گے۔سمری میں ہندو برادری کے تین ارکان جے پال چھابریاوشوارجہ قوی اور چلارام کلوانی کا نام تجویز کیا گیا۔جب کہ چلارام کلوانی کا نام کمیشن کے چئیرمین کے طور پر بھی تجویز کیا گیا۔سمری کے مطابق کمیشن میں 3 عیسائی ممبر سارہ صفدر، آرچ بشپ سباستان فرناس اور البرٹ ڈیوڈ کے نام شامل ہیں۔ سکھ برادری سے ممپال سنگھ اور سروپ سنگھ اورکلاش برادری سے داؤد شاہ کے نام شامل ہیں۔اقلیتی کمیشن میں وزارت داخلہ ،وزارت قانون ،وزارت انسانی اور وزارت تعلیم کے گریڈ 20کے افسران ممبران ہوں گے۔اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری بلحاظ عہدہ کمیشن کے ممبر ہوں گے۔دوسری جانب ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنو نیئر عبداللطیف خالد چیمہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بین الا لقوامی ایجنڈے کے مطابق نیشنل کمیشن فار مینارٹیز میں قادیانی نمائندگی فائنل ہوئی لیکن دینی حلقوں کی جانب سے بر وقت نوٹس لینے پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کو پسپائی کا اعلان کرنا پڑا حالانکہ سرکاری دستاویزات میں سارا ریکارڈ موجود ہے،عبداللطیف خالد چیمہ نے مسلم لیگ (ق ) کی قیادت کی طرف سے اس مسئلہ پر دو ٹوک اور جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ چوہدری برادران اور (ق) لیگ عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں