کرونا وائرس ، کیا ملک میں دفعہ 144 نافذ کی جارہی ہے؟ ڈاکٹر ظفر مرزا نے واضع کردیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ابھی ملک میں دفعہ 144 نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مذہبی اجتماعات کے حوالے سے علماءکرام سے مشاورت جاری ہے، جیلوں میں موجود قیدی ملاقاتوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد محفوظ ہوگئے ہیں۔ڈاکٹر

ظفر مرزا نے بتایا کہ چین سے کرونا کی 12 ہزار کٹس منگوائی ہیں جس کے بعد ہمارے پاس موجود کٹس کی تعداد ایک لاکھ ہوجائے گی، کٹس سے متعلق ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ واک اِن ٹیسٹ نہیں ہے، پاکستان میں آدھی آبادی کو زکام لگا ہوتا ہے ، وہ سارے آجائیں گے کہ ہمارا ٹیسٹ کریں، کرونا کے ٹیسٹ کیلئے ریفرنس کی ضرورت پڑتی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی ڈاکٹر کسی مریض کی ٹریول ہسٹری دیکھتے ہوئے ٹیسٹ کی سفارش کرے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 8 بڑے شہروں میں ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے ، وہاں جو بھی ریفرنس کے ساتھ کیس جائے گا اس کا مفت ٹیسٹ ہوگا، شوکت خانم ہسپتال اور آغا خان میں بھی مفت ٹیسٹ کیے جائیں گے ، ہم نے انہیں کٹس دے دی ہیں ۔مزارات کی بندش اور نماز جمعہ پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ سندھ میں مزارات بند کردیے گئے ہیں، سندھ کے وزیر اعلیٰ بہت اچھا کام کر رہے ہیں انہوں نے فرنٹ پر آکر لیڈ کیا ہے، پنجاب کے چیف سیکرٹری سے بات کی ہے ، وہ مزاروں کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تبلیغی جماعت کا اجتماع وقت سے پہلے ختم ہوگیا ہے، علماءکرام اس معاملے کی سنگینی کو سمجھ رہے ہیں، ابھی دفعہ 144 نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں جمعہ کی نماز کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ کے ذمے لگایا گیا ہے کہ مذہبی رہنماؤں سے مشاورت کی جائے کہ کیسے مذہبی اجتماعات کے معاملے کا حل نکالا جائے، اس کا ایک سے 2 روز میں نتیجہ آجائے گا۔قیدیوں کو رہا کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے ساتھ وائرس لے کر آتے ہیں ، ہم اس امتحان سے اچھے طریقے سے گزریں گے۔ ہم نے قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی، ایک طرح سے قیدی محفوظ ہیں کیونکہ وہ الگ تھلگ ہیں کیونکہ نہ تو ان میں سے کوئی باہر گیا ہے اور نہ ہی ان سے کوئی ملنے آیا ہے، قیدیوں میں ہیپاٹائٹس یا ایڈز کی شرح زیادہ ہوسکتی ہے لیکن ان میں کرونا نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کیلئے سب سے غیر محفوظ ہیلتھ ورکرز ہوتے ہیں کیونکہ وہ کرونا کے مریضوں کا علاج کر رہے ہوتے ہیں، انہیں سب سے زیادہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، شمالی اٹلی میں 10 فیصد سے زیادہ ہیلتھ پروفیشنلز کرونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close