جانوروں کی شناخت کیلئے بنائی گئی ایپ متعارف کرنے کا دعوٰی غلط ثابت

کراچی(پی ٰن آئی)پاکستانی سافٹ ویئر انجینئرز کی ٹیم کی جانب سے تیار کی گئی جانوروں کی شناخت کی ایپلی کیشن کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر متعارف نہ کرایا جاسکا۔صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے تعلق رکھنے والے سافٹ ویئر انجینئر سید عمید احمد اور ان کے ساتھیوں نے ایک ایسی ایپلی کیشن تیار کی ہے جس سے جانوروں کو شناخت کیا جاسکے گا۔مذکورہ ٹیم نے اعلان کیا تھا کہ تیار کی گئی ایپلی کیشن کو عید الاضحٰی کے موقع پر متعارف کرایا جائے گا،

تاہم تاحال ایپ کو متعارف نہیں کرایا گیا۔ٹیم نے چند دن قبل یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ ممکنہ طور پر ایپلی کیشن کو باضابطہ طور پر متعارف کرائے جانے میں مزید دن لگیں، تاہم عید کے موقع پر ایپلی کیشن کا آزمائشی ورژن پیش کیا جائے گا لیکن تاحال بیٹا ورژن کو بھی متعارف نہیں کرایا جاسکا۔ایپلی کیشن تیار کرنے والی ٹیم نے ایپ کو متعارف نہ کرائے جانے کے حوالے سے واضح طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، تاہم ممکنہ طور پر ایپلی کیشن کے بعض نامکمل تکنیکی مراحل کی وجہ سے اسے پیش نہیں کیا جا سکا۔ایپلی کیشن تیار کرنے والی ٹیم نے گزشتہ ہفتے ڈان کو بتایا تھا کہ اس ایپلی کیشن کا نام ’اینیمل پاسپورٹ‘ ہے جو بالخصوص عیدالاضحٰی کے دوران قربانی کے جانوروں کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہو گی۔

ایپلی کیشن تیار کرنے والے انجینئرز عمید احمد اور محمد حسن خان نے بتایا تھا کہ ایپلی کیشن کے ذریعے کسی جانور کی جسمانی خصوصیات کی بنیاد پر بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے لاپتا یا چوری شدہ جانوروں کو تلاش کرنا آسان ہو جائے گا۔انجینئرز نے بتایا تھا کہ اس ایپلی کیشن کو استعمال کرنا نہایت آسان ہے، پہلے مرحلے میں اس کی رجسٹریشن کرنا ہوگی اور دوسرے مرحلے میں تصدیق کرنا ہوگی، رجسٹریشن کے لیے جانور کی تصویر ایپلی کیشن میں اپلوڈ کرنا ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ انسانوں کے فنگر پرنٹ کی طرح تمام جانوروں کے چہرے کی بناوٹ مختلف ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشن میں جانور کی تصویر کے ساتھ مالک کی تفصیلات موجود ہوں گی اور اگر جانور چوری ہونے کے بعد فروخت ہوگیا ہے تو خریدار ایپلی کیشن سے تصدیق کرسکتا ہے کہ وہ جانور چوری شدہ ہے یا نہیں، ایپلی کیشن کے ذریعے جانور کے اصل مالک کے بارے میں بھی معلوم ہوسکے گا۔سید عمید نے بتایا تھا کہ انہیں اس ایپ کا خیال اس وقت آیا جب ان کا اپنا جانور چوری ہوگیا تھا، جس کے بعد ان کے پروفیسر نے ایپلی کیشن بنانے میں ان کی رہنمائی کی۔سید عمید نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایپلی کیشن میں تقریباً 5 ہزار جانوروں کے چہرے رجسٹرڈ کرکے اس کا تجربہ کیا ہے اور 99.9 فیصد مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ان کے مطابق ایپلی کیشن کو تیار کرنے میں 11 ماہ لگے ہیں جس میں 7 ماہ اس کی جانچ میں مصروف رہے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں