بیجنگ(پی این آئی)چین نے تین خلابازوں کو اپنے تیانگونگ خلائی سٹیشن کی جانب روانہ کر دیا ہے جن میں ایک عام شہری بھی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین دُنیا کی دوسری کی بڑی معیشت ہے جو خلائی پروگرام میں امریکہ اور روس کے مقابلے میں آنے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ چین رواں دہائی کے اواخر تک چاند پر انسانی مشن بھیجنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت نے امریکہ اور روس کو پکڑنے کے لیے اپنے فوجی چلانے والے خلائی پروگرام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اے ایف پی کے رپورٹرز نے شمال مغربی چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے صبح ساڑھے نو بجے مشن شینزو 16 کے عملے کو لانگ مارچ 2 ایف راکٹ میں اُڑان بھرتے دیکھا۔ جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر کے ڈائریکٹر زو لیپینگ نے کہا کہ راکٹ ’مکمل کامیابی‘ کے ساتھ داغا گیا اور ’خلاباز بہترین حالت میں ہیں۔‘ خلائی پروگرام سے منسلک درجنوں ملازمین، جن میں سے اکثر اس بڑی سائٹ پر سال بھر رہتے ہیں، لانچ میں شریک ہوئے اور پس منظر میں راکٹ کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے۔ راکٹ لانچ کرتے وقت کچھ چینی باشندے جھنڈے لہرا رہے تھے اور بچے والدین کے کندھوں پر بیٹھے نظارہ کر رہے تھے۔ جس وقت دھویں کے بادل چھوڑتے ہوئے راکٹ فضا میں بلند ہوا وہاں موجود تماشائیوں نے اونچی آواز میں واؤ کا نعرہ لگایا اور ’گڈ لک‘ کہا۔ اس کے عملے کی قیادت اپنے چوتھے مشن پر کمانڈر جِنگ ہائیپنگ کر رہے ہیں۔ اُن کے ساتھ ہی انجینئر ژو یانگ زو اور بیجنگ یونیورسٹی کے پروفیسر گئی ہائیچاؤ موجود ہیں جو خلا میں جانے والے پہلے عام چینی شہری ہیں۔ اس سے قبل خلائی سٹیشن پر صرف چین کی فوج سے منسلک افراد ہی جاتے رہے ہیں۔
چین دنیا کا تیسرا ملک ہے جس نے انسانوں کو اپنے خلائی سٹیشن میں رکھا، اور تیانگونگ اس کے خلائی پروگرام کا تاج سمجھا جاتا ہے جس نے مریخ اور چاند پر روبوٹک روورز بھی اتارے ہیں۔ شینزو 16 کے مشن کے خلاباز خلائی سٹیشن پر پہلے سے موجود تین خلابازوں سے ملاقات کریں گے جس کے بعد چھ ماہ وہاں گزارنے والے شینزو 15 کے خلاباز واپس زمین پر آ جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں