کراچی(پی این آئی) این او سی کے معاملے پر سلیکٹرز اور کرکٹرز آمنے سامنے آ سکتے ہیں جب کہ عماد وسیم نے مجبور کیے جانے پر ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی سی سی قوانین کہتے ہیں کہ کسی بھی کھلاڑی کو اگر کسی لیگ میں شرکت کرنا ہے تو اپنے بورڈ سے این او سی لینا لازمی ہوگا، ریٹائرڈ کرکٹرز پر بھی ایک مخصوص دورانیے تک یہ قانون لاگو رہتا ہے۔
پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے بعض سابق پلیئرز کو اہم ذمہ داریاں سونپی ہیں،ان کے بعض اقدامات کھلاڑیوں کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر بھی مجبور کر سکتے ہیں، اس کا آغاز عماد وسیم کر چکے،انھیں ٹی 10 لیگ کیلیے اجازت نامہ نہ دیتے ہوئے ڈومیسٹک ایونٹ میں شرکت کا کہا گیا تھا، عماد نے ماضی کے تلخ تجربات کو مدنظررکھتے ہوئے ریٹائرمنٹ کی راہ اختیار کر لی۔ذرائع نے بتایا کہ کئی دیگر پلیئرز بھی ٹی 10 لیگ کا این او سی نہ ملنے پر ناخوش ہیں،ایسے کرکٹرز کا مؤقف ہے کہ ابھی نیوزی لینڈ سے سیریز میں خاصا وقت ہے ایسے میں اگر انھیں کچھ اضافی آمدنی ہو رہی ہے تو روکنا مناسب نہیں۔نئے چیف سلیکٹر وہاب ریاض سب پرواضح کر چکے کہ اگر قومی ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے تو ڈومیسٹک ایونٹس میں حصہ لینا ہوگا، کھلاڑیوں کو ان کا انداز بھی پسند نہیں آیا۔ایک کرکٹر کا کہنا ہے کہ وہاب کو ریٹائر ہوتے ہی بڑی ذمہ داری مل گئی لہٰذا وہ اپنی اتھارٹی منوانا چاہتے ہیں،البتہ زور زبردستی سے معاملات بنتے نہیں بگڑتے ہیں،چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف سمجھدار انسان ہیں،انھیں اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کوئی مناسب راہ تلاش کرنی چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں