لاہور (پی این آئی ) پاکستان 2019ء کے ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد سے ون ڈے کرکٹ میں ایک غالب قوت کے طور پر ابھرا ہے، جس نے تمام بڑے کرکٹ ممالک میں اپنے ٹاپ 3 بلے بازوں کے لیے سب سے زیادہ بیٹنگ اوسط رکھی ہوئی ہے۔
امام الحق، فخر زمان، اور عالمی نمبر ایک ون ڈے بلے باز بابر اعظم نے مینز ان گرین کے لیے ٹھوس ٹاپ آرڈر تشکیل دیا ہے کیونکہ وہ پچھلے چار سالوں میں رنز کے ڈھیر لگا چکے ہیں۔54.4 رنز فی اننگز کی متاثر کن اوسط کے ساتھ پاکستانی ٹاپ آرڈر شاندار فارم میں ہے اور اس نے صرف 24 میچوں میں 14 سنچریاں سکور کیں۔ ان 14 سنچریوں میں سے 7 بابر اعظم نے، 5 فخر زمان نے اور دو امام الحق نے سکور کی ہیں ۔ اس کے مقابلے میں ہندوستانی ٹیم، جو دنیا کی مضبوط ترین بیٹنگ لائن اپ میں سے ایک ہے، 2019ء ورلڈ کپ کے بعد سے اس کے ٹاپ 3 بلے بازوں نے 54 میچوں میں 14 سنچریوں کے ساتھ فی اننگز 46.9 رنز کی اوسط رکھی ہے۔اگرچہ ہندوستان کی بیٹنگ لائن اپ اپنی طاقت اور گہرائی کے لئے مشہور ہے لیکن یہ پاکستان کے ٹاپ آرڈر کے سراسر غلبے کے مقابلے میں کمزور ہے۔ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹاپ تھری کی بالترتیب اوسط 43.4 اور 42.3 رنز فی اننگز کی اوسط ہے جب کہ دونوں نے 11،11 سنچریاں سکور کی ہیں، لیکن ان کی اوسط پاکستان اور بھارت سے بہت پیچھے ہے۔
پاکستان کے ٹاپ 3 کی مضبوط بنیاد فراہم کرنے کی صلاحیت نے مین ان گرین کو بڑا اسکور کرنے اور اپوزیشن پر دباؤ ڈالنے کی اجازت دی ہے۔اس سال کے آخر میں شیڈول ون ڈے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان اپنا تسلط برقرار رکھنے کی امید کرے گا۔ ان کا ٹاپ آرڈر ان کی کامیابی کے امکانات کے لیے اہم ہو گا، اور اگر وہ اپنی متاثر کن فارم کو برقرار رکھتے ہیں تو پاکستان کے چانسز بڑھ جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں