اسلام آباد(پی این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سر فراز احمد نے اپنے حالیہ بیان جس نے ان کی بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا سے متعلق وضاحت کر دی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور چیمپئنز کپ میں ڈولفنز کے مینٹورسرفراز احمد نے جیونیوز سے خصوصی گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ بطور مینٹور اسکواڈ کے کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے، گزشتہ تین چار ماہ بطور مینٹور اچھا تجربہ جا رہا ہے، ویمنز کھلاڑیوں کے ساتھ بھی کام کیا۔انہوں نے کہا کہ کوچ کھلاڑیوں کی ٹیکنیک پر کام کرتا ہے، مینٹورشپ میں کوچنگ بھی آتی ہے، کھلاڑیوں کے ساتھ ون ٹو ون کھیل کو بہتر بنانے کے لیے سیشن کرتاہوں، پریشر صورتحال میں کھیلنے کا تجربہ بھی کھلاڑیوں سے شیئر کرتا ہوں۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو اچھی گائیڈنس دینا بطور مینٹور مقصد ہے، ٹی ٹوئنٹی میں ہر وقت پرو ایکٹویو رہنا پڑتاہے، صورتحال اور کنڈیشنر کو جلد سمجھنا ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مینٹور ہوں لیکن بار بار لڑکوں کو پیغام دینا اچھا نہیں سمجھتا، میں نے اسکول کرکٹ سے کپتانی شروع کی، کلب، انڈر19، زون، ڈپارٹمنٹ، شاہین کی کپتانی کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی، اگر کوئی کھلاڑی مختلف مراحل میں کپتانی کرچکا ہوتا ہےتو کپتانی پھرآسان ہوجاتی ہے، گراس روٹ سے کپتانی کوئی کرتا آرہا ہوگا تورزلٹ بھی اچھے ملیں گے۔
انہوں نے ریٹائرمنٹ سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پریس کانفرنس میں کیریئر کے حوالے سےکہا کہ کچھ کہنے کو باقی نہیں رہ گیا، میں اپنی کرکٹ کھیل رہاہوں، جہاں کرکٹ ملےگی کھیلوں گا، ایسا کبھی نہیں کہاکہ پاکستان کے لیے فلاں فارمیٹ کھیلوں گا فلاں نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں