اسلام آباد(پی این آئی) شہریار ایم خان 29 مارچ 1934کو بھارتی شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے ابتدائی علیم وہیں سے حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم انگلینڈ سے حاصل کی جب کہ تقسیم ہند کے بعد شہریار خان کا خاندان ہجرت کرکے پاکستان آ گیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔
کلفٹن کراچی میں پاکستان کا پہلا فارن آفس شہریار خان کے آبائی گھر بھوپال ہاؤس میں قائم کیا گیا تھا۔ شہریار خان کا تعلق بھارت کے شہر بھوپال سے تھا، وہ پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کے ماہر تھے، انہوں نے سفارت کاری کے بعد کرکٹ میں شہرت حاصل کی لیکن قومی کھیل ہاکی سے دلی لگاؤ رکھتے تھے،اکثر ہاکی گراونڈز میں دکھائی دیتے تھے، انہوں نے نے 2004 میں کرکٹ ڈپلومیسی کے نام پر پاک بھارت سیریز کا انعقاد کیا، ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں کو دیکھنے کے لیے ہزاروں بھارتی پاکستان آئے، اس سیریز کو بھارت میں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ شہریار خان بھارت کے سابق کرکٹ کپتان منصور علی خان پٹودی کے فرسٹ کزن اور بالی وڈ اسٹار سیف علی خان کے چچا تھے، 1999میں پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے بعد انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کا منیجر بناکر بھارت بھیجا گیا تھا۔
وہ2003 کے ورلڈکپ میں بھی منیجر تھے، انہوں نے دسمبر 2003 سے اکتوبر 2006 اور اگست 2014 سے اگست2017 تک دو بار پی سی بی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 2004 میں صدر جنرل مشرف کی ہدایت پر انہوں نے چند ہفتوں کے نوٹس پر پاک بھارت سیریز کا پاکستان میں کامیاب انعقاد کیا، ان کے دور میں بھارت نے دو بار پاکستان کا دورہ کیا تھا، ان کا شمار پی سی بی کے کامیاب ترین سربراہوں میں ہوتا ہے۔ آئی سی سی میں شہریار خان پاکستان کرکٹ کی طاقتور آواز کے طور پر جانے جاتے تھے، ان کا شمار پاکستان کے غیر متنازع اور قابل چیئرمینوں میں ہوتا ہے، شہریار خان جب پہلی بار پی سی بی چیئرمین بنے، اس وقت کراچی میں ایک میٹنگ میں نیشنل اسٹیڈیم کے قریب قاسم عمر فلائی اوور کے لیے سٹی گورنمنٹ کو پی سی بی کی کچھ جگہ درکار تھی، اس وقت کے سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے جب میٹنگ میں پی سی بی چیئرمین سے درخواست کی کہ انہیں فلائی اوور کے لیے جگہ درکار ہے تو شہریار صاحب نے فوراً کہا کہ بھائی اسٹیڈیم کی کئی ایکڑ زمین پہلے قبضہ ہوچکی ہے پی سی بی کچھ نہ کرسکا، میں تو خود کراچی والا ہوں، اگر فلائی اوور بن گیا تو روزانہ لاکھوں لوگ اس سے فائدہ اٹھاٗئیں گے۔
انہوں نے فوراً فائل پر دستخط کردیے، اس طرح فلائی اوور بن گیا اور شہر کے دو بڑے اسپتالوں کے پاس ٹریفک کا دیرینہ مسلہ حل ہوگیا۔ مشہور سفارت کار، سابق سیکرٹری خارجہ ، سفیر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار محمد خان طویل علالت کے باعث ہفتے کی صبح لاہور میں انتقال کر گئے، ان کی عمر89سال تھی، انہوں نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چار بچوں کو سوگوار چھوڑا۔ اہل خانہ نے مرحوم کے انتقال کی تصدیق کردی، مرحوم کی میت بذریعہ ائیر ایمبولینس کراچی منتقل کردی گئی اور نماز جنازہ ان کے بیٹے کی عمان سے کراچی واپسی پر اتوار کو ادا کی جائے گی۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سابق کپتان ظہیر عباس، پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے سابق رکن پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے بھی ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں