اسلام آباد (پی این آئی )چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے ایشیا کپ کے انعقاد پاکستان میں کرانے کیلئے کوششیں تیز کر دیں ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے ایشین کرکٹ کونسل میں اہم میٹنگ طے کر لی۔بھارتی بورڈ کے سیکرٹری کو قائل کرنے کی کوششیں کریں گے۔پاکستان کو ستمبر 2023 میں ایشیا کپ کی میزبانی کرنی ہے۔ قبل ازیں پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ہمارے دور میں چیمپئنز ٹرافی جیتی اور ہم کرکٹ کو
واپس لائے لہٰذا ہمارے دور میں سب اچھا چل رہا تھا۔سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نجم سیٹھی نے کہا کہ فلیٹ پچز پر بھی پاکستان ہاررہا تھا، ہم نے اس سیریز کو بچانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی اپنے کیرئیر میں جارحانہ کرکٹ کھیلتے تھے،انہیں عبوری سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین بنایا، وہ کافی مصروف رہتے ہیں، انہوں نے ذمے داری قبول کی اسی لیے ان کے مشکورہیں۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ
ہمارے آنے سیایک دن پہلے پچھلی مینجمنٹ نے ٹیم کااعلان کردیا، میں نے پیغام بھجوایا کہ ابھی ٹیم کا اعلان نہ کریں، ہم نے ٹیم میں ایک دو اہم تبدیلیاں کی ہیں ، ایک دو نئے بولرز بھی شامل کیے ہیں، اس کے علاوہ سرفرازاحمد نے بہت کامیابیاں دلوائی ہیں اور بابراعظم پاکستان کا اسٹار ہے۔ انہوں نے اپنی سابقہ کارکردگی سے متعلق کہا ہم نے اپنے دور میں 5 اکیڈمیز بنائی تھیں، اب ویمنز کرکٹ کو خاص اہمیت نہیں دی گئی ،ہمارے دور میں چیمپئنز ٹرافی جیتی،
ہم کرکٹ کو واپس لائے، ہمارے دور میں سب اچھا چل رہا تھا جب کہ جیسے ہی حکومت آئی انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ انہیں چلنے دیا جائے دیکھتے ہیں کیا کرتے ہیں، ان کوموقع دیا گیا کہ لیکن ان سے کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں 4 ماہ دییگئیہیں ، نئے الیکشن کرائیں گے، ہمیں چار مہینے میں بہت کچھ کرنا ہے، ڈپارٹمنٹس کرکٹ بند کردی تھی، ابھی سارے الیکشن کرانے ہیں پھر ایک نیا بورڈ ا?ئے گا۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب شروع میں مجھے پی سی بی بھیجا گیا
تو میری دلچسپی نہیں تھی، سب سے بڑا پی ایس ایل چیلنج تھا لیکن ہم نے اسے پورا کیا، جب پی ٹی ا?ئی حکومت ا?ئی تو میں خود چلاگیا، اب بہت بڑا چیلنج ہے، پی ایس ایل سے 10 گنا زیادہ مشکل ہے، تنقید نہیں کرنا چاہ رہا لیکن سارا اسٹرکچر ان ڈو کرکے نیا اسٹرکچر بنانا ہے اور یہ بہت مشکل کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل فرنچائز اور پی سی بی بورڈ کے کافی مسئلے ہیں جنہیں اب حل کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں