پاکستان کا دورہ کینسل کرنا مہنگا پڑا، انگلش کرکٹ بورڈ کے چئیرمین کواستعفیٰ دینا پڑ گیا

اسلام آباد(پی این آئی)انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹمور نے اپنی تقرری کے چند ماہ بعد ہی ’اپنی اور کھیل کی بہتری کے لیے‘ عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ آئن واٹمور کو پانچ برس کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔کچھ عرصہ قبل انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ کینسل کرنے کے اعلان کے بعد برطانوی وزیراعظم اور دیگر حلقوں کی جانب سے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر انہیں خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے اچانک مستعفی ہونے پر انگلینڈ اور پاکستان میں میڈیا اور کرکٹ حلقوں نے ان کے اقدام کو دورہ پاکستان کے التوا کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے منسلک کیا ہے تاہم بورڈ کی جانب سے استعفی سے متعلق جاری خبر میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق آئن واٹمور کے استعفی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’وہ بورڈ کے ساتھ مشترکہ طور پر اس نتیجے تک پہنچے تھے کہ ڈومیسٹک سیزن کے اختتام اور کھیل کو گزشتہ برس کے کورونا وائرس سے پیداشدہ چیلنجز سے نکال کر علیحدہ ہو جائیں گے۔ اس فیصلے سے قبل خواتین اور مردوں کی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی کرکٹ، دی ہنڈرڈ کی لانچ کا کامیاب سیزن گزار ہے۔‘آئن واٹمور کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنی اور کھیل کی بہتری کے لیے عہدے سے الگ ہو رہے ہیں۔ مجھے وبائی صورتحال سے قبل عہدے پر مقرر کیا گیا تھا لیکن اس دوران پیدا ہونے والی صورتحال نے ہمارے توقعات کے برخلاف معاملہ کیے رکھا، جس کے نتیجے میں ذاتی طور پر میں متاثر ہوا ہوں۔ اس تناظر میں بورڈ اور میں نے محسوس کیا کہ ای سی بی کی سربراہی نئے چیئرمین کو کرنی چاہیے۔‘اپنے استعفی کے وقت کے تعین سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’سیزن کے اختتام پر علیحدگی کی وجہ سے بورڈ کے پاس وقت ہے کہ وہ نئے چیئرمین کی تلاش کر سکے۔‘انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے موجودہ نائب چیئرمین بیری اوبرائن کو قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹمور نے اپنی تقرری کے دس ماہ بعد ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ آئن واٹمور کو پانچ برس کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔چیئرمین انگلش کرکٹ بورڈ کے استعفی پر سوشل میڈیا صارفین خصوصا پاکستانی کرکٹ شائقین نے انگلینڈ کی جانب سے دورہ پاکستان کی منسوخی کے بعد کے حالات کو اس کی وجہ قرار دیا ہے۔کرکٹ حلقوں کے ساتھ ساتھ برطانوی میڈیا کے کچھ حصے میں بھی استعفی کو دورہ پاکستان کے بعد برطانوی حکومت کے ردعمل سے جوڑا گیا ہے۔ ایسے ہی ایک تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ’وہ انگلینڈ کا اس ماہ کے لیے طے شدہ دورہ پاکستان کینسل کرنے کے اعلان کے بعد بڑھتے ہوئے دباؤ کی زد پر تھے۔انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے اکتوبر کے مہینے میں دو ٹی 20 میچوں کے لیے پاکستان کے دورے پر آنا تھا تاہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیوزی لینڈ کی جانب سے دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس جانے کے کچھ روز بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی دورہ پاکستان کینسل کر دیا تھا۔انگلینڈ ٹیم کے معاملے سے متعلق ایک اہم بیان میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ انہوں نے دورہ ء برطانیہ کے دوران لندن میں برطانوی ہم منصب کے ساتھ ہونیوالی ملاقات میں کرکٹ ٹیم کے دورے کی یک طرفہ منسوخی کا معاملہ اٹھایا تھا۔’انگلینڈ ٹیم کے دورہ منسوخ ہونے پر دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین میں مایوسی تھی۔‘انہوں نے کہا کہ انگلینڈ ٹیم کا دورہ بغیر مشاورت منسوخ کرنے سے سرکاری ٹی وی، عوام، پی سی بی، سب کا نقصان ہوا جس پر معاملہ اٹھایا تھا۔’برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ان کی حکومت نہیں کرکٹ بورڈ کا فیصلہ تھا۔‘شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کروائی کہ وہ پاکستان کے تحفظات برطانوی کرکٹ بورڈ تک پہنچائیں گے۔’اس خبر سے لگتا ہے کہ پاکستان کا نقطہ نظر رجسٹرہوا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسے فیصلوں سے کھلاڑیوں، شائقین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انگلینڈ ٹیم کو اپنا شیڈول دیکھنا چاہیے کہ وہ کب تشریف لاسکتے ۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں