سچن ٹنڈولکر نےبلے بازوں کیلئے کیا چیز لازمی قرار دینے کا مطالبہ کر دیا؟ وکٹ کیپر، قریب کھڑے فیلڈرز اور حتیٰ کہ امپائرز کے لیےبھی لازمی قرار دیا جانا چاہیے

دبئی(این این آئی)سابق عظیم بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر نے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فاسٹ یا اسپن باؤلنگ سے قطع نظر بلے بازوں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دے۔دبئی میں کھیلے گئے انڈین پریمیئر لیگ کے میچ میں کنگز الیون پنجاب کے فیلڈر

نکلوس پوران کی جانب سے پھینکی گئی تھرو سن رائزرز حیدرآباد کے وجے شنکر کے ہیلمٹ پر لگی جس کے بعد وہ زمین پر گر گئے۔ٹنڈولکر نے اس واقعہ کی ویڈیو کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کھیل دن بدن تیز ہوتا جا رہا ہے تاہم کیا یہ محفوظ بھی ہو رہا ہے؟ حال ہی میں ہم نے ایک واقعہ دیکھا جو بہت خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بات سے قطع نظر کہ بلے باز اسپنر کا سامنا کر رہا ہے یا فاسٹ باؤلر کا، پیشہ ورانہ سطح پر بلے باز کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا جائے۔سچن ٹنڈولکر نے ٹوئٹر پر دنیا کے تمام کرکٹ بورڈز کو ٹیگ کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے درخواست کی وہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔واضح رہے کہ 2014 میں سڈنی میں کھیلے گئے شیفلڈ شیلڈ کے میچ میں آسٹریلین بلے باز فل ہیوز گردن پر گیند لگنے سے زخمی ہو گئے تھے، انہیں ہنگامی بنیادوں پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور دو دن کوما میں رہنے کے بعد وہ انتقال کر گئے تھے۔ واقعہ کے بعد سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہیلمٹ کے معیار میں بہتری کے لیے اقدامات کیے تاہم سابق کرکٹرز مستقل اس سلسلے میں حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے روی شاستری کو مخاطب کرتے ہوئے یاد دلایا کہ کس طرح ایک نمائشی میچ میں فْل ٹاس گیند پر ان کے بلے کا باہری کنارہ لیتی ہوئی گیند نکل گئی تھی اور وہ بال بال بچے تھے۔ٹنڈولکر نے کہا کہ یہ خطرناک انجری ہوسکتی تھی تاہم شکر ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔سابق کرکٹر پارگیان اوجھا نے بھی ہیلممٹ کے حوالے سے ٹنڈولکر کے تحفظات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہیلمٹ کو وکٹ کیپر، قریب کھڑے فیلڈرز اور حتیٰ کہ امپائرز کے لیے لازمی قرار دیا جانا چاہیے۔سابق اسپنر نے ٹوئٹ کی کہ بلے بازوں، قریب کھڑے وکٹ کیپرز، شارٹ لیگ اور سی پوائنٹ فیلڈرز اور دونوں امپائرز کے لیے لازمی قرار نہیں دیا جاتا؟ حفاظت اہم ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close