کنگنا رناوت نے نواز الدین صدیقی کی کھل کر حمایت کر دی

ممبئی(پی این آئی)بالی ووڈکی متنازع بیان کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والی اداکارہ کنگنا رناوت نے نواز الدین صدیقی کے اپنی سابقہ اہلیہ سے متعلق بیان پر خاموشی توڑنے پر خوشی کا اظہار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ نوازالدین صدیقی کے اپنی اہلیہ عالیہ کے الزامات پر خاموشی توڑتے ہوئے جاری کردہ بیان پر کنگنا رناوت نے اپنے ردعمل کاظہار کیا ہے۔

کنگنارناوت نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ”خاموشی ہمیشہ ہمیں سکون فراہم نہیں کرتی “۔اداکارہ کا یہ بیان تب سامنے آیا،جب نوازالدین صدیقی نے اپنا بیان سوشل میڈیا پر جاری کیا ۔ جس پر کنگنا رناوت نے جواب دیا کہ “یہ بہت ضروری تھا، خاموشی ہمیشہ ہمیں سکون فراہم نہیں کرتی، میں اس بیان کے اجراء پر خوشی ہے”۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کنگنا رناوت نے نواز الدین صدیقی کی حمایت کی ہے، پچھلے مہینے اداکار کی اپنے ہی گھر کے گیٹ پر زبانی جھگڑے کی ویڈیو پر بھی اداکارہ نے ردعمل دیا تھا۔نواز الدین صدیقی کی سابقہ اہلیہ نےجھگڑے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی، جس پر کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ “یہ دیکھ کر دکھ ہو رہا ہے کہ نواز الدین اپنے گھر کے باہر بے عزت کیے جارہے ہیں. نواز الدین نے اپنا سب کچھ خاندان کو دے دیا، وہ تو کئی برس سے کرائے پر رہ رہے ہیں، فلم “ٹیکو ویڈ شیرو” کی شوٹنگ پر بھی رکشے میں آتے تھے”۔بالی ووڈ کوئین نے مزید کہا تھا کہ “نواز الدین جس بنگلے کے باہر بے عزت ہو رہے ہیں ،یہ چند برس پہلے ہی بنوایا تھا”۔کنگنا رناوت نے کہا کہ “میں اداکار کی اہلیہ سے کبھی نہیں ملی، لیکن جس طرح بنگلے پر قبضہ کیا گیا اور نوازالدین کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی،وہ سڑک پر کھڑا ہے اور اُس کی ویڈیو بنا ئی جارہی ہے، یہ سراسر بدمعاشی ہے”۔نواز الدین صدیقی نے انسٹا پوسٹ پر لکھا کہ “میری خاموشی کی وجہ سے مجھے ہر جگہ برا آدمی کہا جارہا ہے،خاموشی سے یہ سارا تماشا اس لیے برداشت کیا کہ میرے بچے ابھی پڑھ رہے ہیں۔ ویڈیوز اور یکطرفہ مؤقف کی بنیاد پر سوشل میڈیا، پریس اور بہت سے لوگوں میری کردار کشی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ میں چند حقائق بیان کرنا چاہتا ہوں، میری اور عالیہ کی کئی برس پہلے طلاق ہوچکی ہے، ہم اکٹھے نہیں رہتے، صرف بچوں کےلیے ہم نے سمجھوتہ کر رکھا ہے.سابقہ اہلیہ کو صرف پیسوں کی ضرورت ہے، یہی مجھ پر اور میری والدہ پر مقدمات کی وجہ ہے، عالیہ ماضی میں بھی یہی کچھ کرتی رہی ہے، مطالبہ پورا ہونے پر کیس واپس لیے جاتے رہے ہیں”۔

close