لاہور (آئی این پی)لاہور کی مقامی عدالت نے عمر فاروق ظہور کے خلاف بیٹیوں کو اغوا کرنے کا مقدمہ خارج کردیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور غلام مرتضیٰ ورک نے فیصلے میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کو لاہور میں مقدمہ درج ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔عدالت نے کہا کہ 14 برس قبل بچیوں کے اغوا کا مبینہ واقعہ کراچی میں ہوا تو کارروائی بھی وہیں ہونی چاہیے تھی۔عدالت نے حکم دیا کہ معاملہ ہمارے دائرہ کار میں نہ آنے کے سبب مناسب فورم پر رجوع کیا جائے۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں لائبیریا کے سفیر عمر فاروق، صدف ناز اور محمد زبیر کو نامزد کیا تھا۔مجسٹریٹ کے فیصلے کے بعد تفتیشی عمل مکمل کرنے کیلئے کیس ایف آئی اے کراچی کو بھیجا جائے گا۔عدالت میں عمر ظہور کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ 2013 میں حل ہوچکا، صوفیہ مرزا نے 10 لاکھ لے کر کیس نمٹا دیا تھا۔اس حوالے سے عمر فاروق ظہور نے کہاکہ سابقہ اہلیہ نے انتقامی کارروائی کیلئے جعلی مقدمہ درج کرکے ایف آئی کو ملوث کیا تھا، مقدمہ درج کرانے کیلئے صوفیہ مرزا کو سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر مرحوم ڈاکٹر رضوان کی معاونت حاصل تھی۔انہوں نے کہا کہ مجسٹریٹ کے فیصلے سے ثابت ہوگیا ایف آئی اے کو غلط مقدمہ درج کرنے کیلئے مجبور کیا گیا۔خیال رہے کہ عمران خان کو سعودیہ سے تحفے میں ملی نایاب گھڑی خریدنے پر عمر فاروق ظہور کا نام چند ماہ قبل میڈیا میں نمایاں رہا تھا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں