لاہور(پی این آئی) برطانوی فیشن ماڈل نے پاکستانی گلوکارہ آئمہ بیگ پر اپنے منگیتر شہباز شگری کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کر دیا۔ برطانوی ماڈل طلولہ مایر نے انسٹاگرام پر اسٹوریز شیئر کی ہیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آئمہ بیگ نے میرے سابق بوائے فرینڈ کے ساتھ تعلقات ہونے پر اپنے منگیتر شہباز شگری سے رشتہ توڑا ہے۔
برطانوی ماڈل کا کہنا ہے کہ آئمہ بیگ کے میرے سابق بوائے فرینڈ قیس احمد کے ساتھ تعلقات ہیں اور ثبوت کے طور پر انہوں نے اپنی انسٹااسٹوریز پر کچھ اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے ہیں۔ ان اسکرین شاٹس میں آئمہ بیگ اور قیس احمد کے درمیان ہونے والی مبینہ بات چیت دکھائی گئی ہے۔ جبکہ برطانوی فیشن ماڈل نے اپنے اور شہباز شگری کے درمیان ہونے والی مبینہ بات چیت بھی دکھائی۔جبکہ برطانوی فیشن ماڈل نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ آئمہ بیگ اور ان کے سابقہ بوائے فرینڈ قیس احمد نے دبئی میں ایک چھٹی بھی ساتھ گزاری تھی، دبئی کے اس دورے کیلئے ٹکٹس آئمہ بیگ نے خریدے تھے۔ ان پوسٹس کے سامنے آنے کے بعد آئمہ بیگ کے نام کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ جبکہ برطانوی ماڈل نے آئمہ بیگ پر عائد کیے گئے الزامات کے بعد اپنا انسٹاگرام اکاونٹ بھی ڈی ایکٹیویٹ کر دیا۔دوسری جانب آئمہ بیگ اور شہباز شگری کی جانب سے برطانوی فیشن ماڈل کے الزامات کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں معروف گلوکارہ آئمہ بیگ کی جانب سے شہباز شگری سے منگنی ٹوٹنے کی تصدیق کی گئی تھی۔
انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر جاری پیغام میں منگنی ختم ہونے کی تصدیق کی تھی۔ آئمہ بیگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ میں اس شخص کے ساتھ گزارے گئے اچھے لمحات کی وجہ سے اس کا احترام کرتی ہوں، اکثر اوقات ہم سے کچھ غلطیاں ہو جاتی ہیں جن کی وجوہات ہوتی ہیں۔آپ لوگوں کے سوالات کے جواب میں یہ ہی کہوں گی کہ جی ہاں! ہم دونوں نے اپنی راہیں جدا کر لی ہیں لیکن ہم دونوں خیریت سے ہیں اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، میں اس رشتے کو ایک اچھے طریقے سے ختم کرنا چاہتی تھی جو میں نے کیا۔ لوگ اپنے جذبات کے اظہار کے لیے مختلف ذرائع چُن سکتے ہیں، جو لوگ ہمارے بارے میں سوچ رہے ہیں کہ کیا ہم ساتھ ہیں یا نہیں تو انہیں ایک بار پھر سچائی بتانا چاہوں گی کہ نہیں، ہم ساتھ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برائے مہربانی ہمدری کے لیے اب مزید پیغامات نہ بھیجیں، ہم بالکل ٹھیک ہیں، میوزک زندگی ہے، اب دیکھنا ہے کہ یہ ہمیں کہاں لے جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں