کراچی(پی این آئی) معرو ف میزبان اور تحریک انصاف کے رہنما عامر لیاقت نے کہا ہے کہ اپنے دفاع میں قانونی طور پر عدالت کا نوٹس ملنے کے بعد جواب ضرور داخل کروں گا لیکن مختصراً کہنا چاہتا ہوں اور نشے اور تشدد جیسے بدترین الزامات کے بعد انتہائی شرم ساری سے وہ آڈیو پیغامات جاری کررہا ہوں اور عدالت میں تصاویر بھی پیش کردوںگا جسے سننے کے بعد روح کانپ اٹھے
۔اپنے وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ میں شراب پیتا ہوں نہ آئس کا نشہ کرتا ہوں چار ماہ کی شادی میں کمرے میں بند ہونے کے الزامات کے باوجود ٹک ٹاک پر پابندی سے ویڈیوز کون بنا تاتھا، بھوکا رکھنے والا روزانہ ان کی پسند کا کھانا باہر سے منگوا کر کھلاتا تھا جس انسان نے زندگی بھر عورت کی عزت و احترام کا درس دیا ہو وہ تشدد کرے گا ؟ اور اگر کرتا تھا تو ۱۵ دن یہ میرے ساتھ رہیں جس میں ان کی کم عمری کے باعث جب مجھے انہوں نے بتایا کہ یہ ابھی پندرہ برس کی ہیں تو میں نے اپنا بستر الگ کرلیاتو تشددکس وقت کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ دانیہ شاہ کے طبی ٹیسٹس کے ذریعے دوباتیں سامنے آجائیں گی کہ مبینہ طور پر پندرہ برس کی لڑکی ڈیڑھ ماہ سے بہاولپور میں کیسے اس عمل سے گذری کہ شوہر کی غیر موجودگی کے باوجود وہ معاملات جاری رہے جو کہ ممکن نہ تھے ساتھ ساتھ اپنی عمر چھپاکر مجھے جعلی شناختی کارڈ دکھاکر اطمینان دلانے کا جرم اس کے سوا ہے۔
عامر لیاقت نے کہا میں آج عوام کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میںچار ماہ سے ان بھیانک سچائیوں کا بوجھ کیسے اٹھاتا رہا اور پھر ہسپتال کے دروازے تک پہنچ گیاپندرہ برس کی عمر کے انکشاف کا بوجھ اور جو باپ بتایا وہ باپ نہیں جبکہ سب سے بڑا ظلم سرکار کے گھرانے کے ساتھ کہ میں سید خاندان ہوں جبکہ یہ ملک اور ڈاھ برادری سے تعلق رکھتی تھیں۔۔۔ شادی کے پندرہ دن بعد بہاولپور گئیں اور پندرہ دن بعد واپس آئیں اور آنے کے بعد تین دن گذرے کہ یہ دوبارہ بہاولپور چلی گئیں پندرہ دن بعد واپس آئیں اور اس دوران میرے بس ایک سوال پر کہ کراچی میں تو چوبیس گھنٹے آپ کا موبائل آن رہتا تھا لیکن اس بار رات سے صبح تک مسلسل بند رہا کیا بات تھی انہوں± نے پہلے بہانے بنائے اور پھر قبو ل کیا کہ بند کردیتی تھی میں چپ رہا لیکن تشویش میں مبتلارہا آج مجھ پر جھوٹا الزام لگا کر حدود میں رہتے ہوئے وہ حقیقت بیان کرنے پر مجبور کردیا جو میں کرنا نہیں چاہتا تھا ان چار ماہ میں چونکہ ان کے گھر میں کمانے والا کوئی نہ تھا میں معاشی حالات کی مجبوری کے باوجود ان کی والدہ کوماہانہ دولاکھ روپے بھجواتارہا جبکہ ایک لاکھ روپے ان کو جیب خرچ دیتا رہاور یہ کمرے میں بند اس دور کی سب سے بڑی جھوٹی خاتون خو گاڑی ڈرائیو کر کے بارہ بجے دوپہر نکلتیں پارلر جاتیں تیا رہو کرمجھے معلوم نہیں کہاں کیونکہ بقول ان کے ان کے کرا چی میں جاننے والے نہیں لیکن واپسی رات ۹ بجے سے پہلے ممکن نہ تھی اور واپسی میں قیمتی کپڑے اور جوتے اورمیک اپ وغیرہ سے لدی ،اور ۱۱بجے کمرے میں سوجاتیں اور میں بھی ظاہر ہے سو ہی جاتا۔
عامر لیاقت نے بتایا اس بار یہ اسلام آباد سے بہاولپور گئیں کیونکہ ان کی بہن کے ہاں ولادت متوقع تھی توہسپتال کے اخراجات بچے کی سٹرالرسمیت قیمتی سامان اور بہن اور بہنوئی کے لیے خرچے کی مد میں پانچ لاکھ روپے الگ سے بیس لاکھ سود اتارنے کے احسان کی مد میں اور اپنے ذاتی اخرجات جس میں کرائے کی گاڑی بھی شامل تھی نقد پندرہ لاکھ روپے لے گئیں جبکہ آتے ہوئے مجھ سے ہیرے کی انگوٹھی اورسیٹ کی فرمائش کی میں نے کہا صرف دس لالھ روپے ہیں تو انہوں نے نورتن جیولرز سے بارہ مارچ کو نو لاکھ روپے کی انگوٹھی خریدی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں