پیپلزپارٹی رہنما نے 5 کروڑ سرکاری ملازمین کے لیے 50 ہزار روپے تنخوا ہ کی تجویز پیش کر دی

سکھر(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے ملک می بڑھتی ہوئی مہنگائی کا حل بتاتے ہوئے ملک کے 5 کروڑ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 50 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور کہتے ہیں کہ 50 ہزار روپے تنخواہ ہونے سے سرکاری ملازمین مہنگی بجلی ،مہنگا پیٹرول اور مہنگا آٹا آسانی سے خرید سکیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ تاجروں کا بجلی کے بلوں میں اضافے پر احتجاج صحیح ہے ان کو بل بھرنے سے واپڈا کے افسران اور ملازمین روکتے ہیں اور انہیں مجِبور کرتے ہیں کہ وہ بجلی چوری کریں اس لیے پہلے واپڈا اور اس کی ڈسکوز کمپنیوں کو ٹھیک کرنا ہوگا ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی ایک بین الااقوامی مسئلہ ہے ملک میں اس وقت مہنگائی کی وجہ سے غریب کے پاس جان دینے کے سوا کچھ باقی نہیں بچا ہے انہیں مہنگائی سے بچانا ریاست کی ذمہ داری ہے جس کے لیے ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہوگااور قرضوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی کیونکہ اسنکے بغیر ہم مہنگائی پر قابو نہیں پاسکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ دنیا مہنگائی کے ساتھ چلتی ہے اور ممالک اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرتے ہیں لیکن ہم مہنگائی کے ساتھ نہیں چلتے اور نہ ہی اقدامات کرتے ہیں ہم نے اپنے مختصر دورمیں 2011 کے بعد سرکاری ملازمین کی 35 فیصد تنخواہیں بڑھائیں کیونکہ ہم۔چاہتے تھے کہ تنخواہیں بڑھانے سے ایک ہزار ارب روپے مارکیٹ میں آئے گا دکاندار کی دکان چلے گی مال بکے گا تو انڈسٹری چلے گی اور انڈسٹری چلی تو مزدوروں کی ضرورت پڑے گی اس سے بے روزگاری پر قابو ہوگا ان کا کہنا تھا کہ حکومت جو سبسڈی دیتی ہے وہ غریب تک نہیں پہنچتی ہے اور مل والے کھا جاتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات نہیں ہے کہ تاجر خوشحالی کی طرف نہیں جارہے۔ہیں ان کی دکانیں عید الفطر پر خالی تھیں اور عید الاضحی پر بھری نظر آئی تھیں ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سکھر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے اور میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ مہنگائی ہوگی تو چھینا جھپٹی بڑھے گی ان کا کہنا تھا کہ صحافی جان محمد مہر کے قاتل ایکسپوز ہوچکے ہیں ہم ان کے قتل پر کوئی قبائلی جرگہ نہیں ہونے دیں گے اور صحافی جان محمد مہر کے قتل۔کو ضایع ہونے نہیں دیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں