کراچی میں بجلی کی تقسیم کار نجی کمپنی کے الیکٹرک نے ڈیوٹی کی مد میں وصول کردہ 30 ارب روپے سندھ حکومت کو دینے سے انکار کردیا۔
سندھ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اسمبلی کمیٹی روم میں اجلاس ہوا جس کی صدارت چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نثار کھوڑو نے کی۔اجلاس میں سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی، سیکرٹری توانائی ، سیکرٹری خزانہ نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں مونس علوی نے ڈیوٹی کی مد میں وصول 30 ارب روپے سندھ حکومت کو دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کے واٹربورڈ پر 33 ارب روپے واجب الاداہیں، کےالیکٹرک کے واجبات کی ادائیگی تک وصول ڈیوٹی ادا نہیں کرینگے۔
اس موقع پر نثار کھوڑو کا کہنا تھاکہ کے ای کا ڈیوٹی کی رقم کو بلوں سے مشروط کرنا غیر قانونی ہے۔سیکرٹری توانائی نے کہا کہ سندھ حکومت کے 30 ارب روپے کے الیکٹرک کے پاس پڑے ہیں۔ رکن کمیٹی قاسم سراج کا کہنا تھاکہ سندھ حکومت کے الیکٹرک کو ڈیوٹی کی وصولی سے روکے، میئرکراچی بھی کےالیکٹرک کے ذریعے ڈیوٹی وصول نہ کرائے۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مدمیں کے الیکٹرک پر 29 ارب 23 کروڑ روپے واجب الاداہیں، الیکٹرسٹی ڈیوٹی تمام بجلی صارفین حکومت سندھ کو ادا کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں یہ ڈیوٹی وصول کر کے سندھ حکومت کو دیتی ہیں، کے الیکٹرک نے 2020 سےاب تک وصول کی گئی ڈیوٹی سندھ حکومت کو نہیں دی۔
ذرائع کے مطابق یہ ڈیوٹی کراچی میں کے الیکٹرک کے علاوہ حیسکو اور سیسکو بھی وصول کرتے ہیں۔ سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے غیر قانونی راستہ اختیار کیا۔ اس موقع پر نثار کھوڑو نے کہاکہ کے الیکٹرک نے وعدہ کیا کہ پچھلے ماہ کی ڈیوٹی ادا کرے گی۔بعدازاں سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرنے سے انکار کردیا۔دوسری جانب اس معاملے پر ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھاکہ کے الیکٹرک اور حکومت سندھ کے درمیان ریکنسالڈ واجبات اور بجلی پر عائد ڈیوٹی کے حل کیلئے بدستور رابطے ہیں۔ ترجمان نے بتایاکہ باہمی مشاورت سے معاملے کے حل اور بروقت ادائیگیوں کی طرف پیش رفت جاری ہے، سندھ حکومت کی جانب سے سیٹلمنٹ کی ادائیگی کے منتظر ہیں اور اس حوالے سے حکومت سندھ اور ماتحت اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔خیال رہے کہ کراچی میں میونسپل ٹیکس کے الیکٹرک بجلی کے بلوں میں عوام سے وصول کرتا ہے اور اس حوالے سے سٹی کونسل نے ہی قرارداد پاس کی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں