سندھ ہائی کورٹ میں 10 سے زائد لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران 9 سال سے لاپتہ شہری عبدالرحمٰن کے اہلِ خانہ پیش ہوئے۔
لاپتہ شہری عبدالرحمٰن کی بہن نے عدالت کو بتایا کہ 9 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے دھکے کھا رہے ہیں۔سرکاری وکیل نے کہا کہ اس حوالے سے 30 جے آئی ٹیز اور متعدد صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہو چکے ہیں، جے آئی ٹیز میں شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا، معاوضے کی سمری بھی منظور ہو چکی۔
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سچل سے لاپتہ نثار احمد اور محمد نثار پولیس کو مطلوب تھے، دونوں گھر واپس آ گئے، جبکہ سچل کے علاقے سے لاپتہ شہری عثمان غنی ایک مقدمے میں گرفتار ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے مذکورہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں جبکہ عبدالرحمٰن سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی۔عدالت نے 22 اکتوبر تک کی سماعت پر تفتیشی افسران سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں