سندھ ہائی کورٹ میں ڈی ایس پی کے شہری کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کی دھمکیوں سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جارحانہ رویہ اختیار کرنے پر سب انسپکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔
کیس کی جسٹس شمس الدین عباسی نے سماعت کی جس کے دوران ڈی ایس پی سہراب گوٹھ سہیل فیض عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ الزامات غلط ہیں، نیب کیسز کی زمینوں سے تجاوزات کے خاتمے کی کارروائی کر رہے ہیں۔واقعے کے چشم دید گواہ مولوی آصف نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ درخواست گزار حبیب ولی کو دھمکی میری موجودگی میں دی گئی۔عدالت میں بیان دینے پر سب انسپکٹر محمد امین نے مولوی آصف سے جارحانہ رویہ اختیارکیا۔
جسٹس شمس الدین عباسی نے سب انسپکٹر کے رویے پر نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری حراست میں لینے کا حکم دے دیا۔عدالت کے حکم پر سب انسپکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 19 اگست کو چوکی انچارج نے حبیب ولی کو کال کی کہ ڈی ایس پی سہراب گوٹھ نے بلایا ہے، حبیب ولی جیسے ہی تھانے گیا ڈی ایس پی نے دھمکی دی کہ مغرب سے پہلے کراچی چھوڑ دو، کراچی نہ چھوڑنے پر جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کی دھمکی دی گئی، درخواست گزار کی پراپرٹی پر قبضے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈی ایس پی سہیل فیض کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا جائے، درخواست گزار کو تحفظ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔
عدالت نے درخواست گزار حبیب ولی اور گواہ مولوی آصف کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے ڈی آئی جی ویسٹ کو معاملے کی انکوائری مکمل کر کے عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔بعد ازاں عدالت نے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں