کراچی، عائشہ منزل، شاپنگ مال میں لگنے والی آگ کی وجہ سامنے آ گئی

کراچی (آئی این پی ) کراچی کے ضلع وسطی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب شاپنگ مال کی دکانوں میں آگ لگنے سے کروڑوں کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا، 2افراد جاں بحق ہو گئے ، فائربریگیڈ کی گاڑیوں نے کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا ۔تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے عائشہ منزل کے قریب عرشی شاپنگ مال میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے رہائشی فلیٹوں، دکانوں اور عمارت کی بالائی منازل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

عمارت میں آگ سلنڈر لیک ہونے کے باعث لگی، آتشزدگی کے باعث دکانوں کے قریب کھڑی گاڑی اور درخت بھی آگ کی لپیٹ میں آگئے جبکہ آتشزدگی سے 2 درجن موٹرسائیکل اور ایک گاڑی جل کر خاکستر ہوگئی۔مال میں میں میٹریس اور گدوں کی دکانیں موجود تھیں جس کے باعث آگ تیزی سے پھیلی، دکانوں میں لگنے والی آگ اوپر عمارت تک جاپہنچی۔عمارت میں پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکالنے کے لیے آپریشن کیا گیا، جس میں فائر بریگیڈ، ریسکیو 1122، رینجرز اور پولیس کی نفری بھی شامل تھی۔آگ لگنے کے باعث شارع پاکستان کے ایک ٹریک پر ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ کی شدت فوم کی وجہ سے بڑھی، آگ پر قابو پانے کے لیے 7 فائر ٹینڈرز، ایک اسنار کل اور بازر موقع پر موجود رہے۔واٹر کارپوریشن کے نیپا اور سخی حسن ہائیڈرنٹس پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور حادثے کے مقام پر پانی کے ٹینکرز روانہ پہنچائے گئے۔ریسکیو حکام نے بتایا کہ عمارت میں آگ سلنڈر لیک ہونے کے باعث لگی جبکہ گرانڈ اور میز نائن فلور پر دھواں بھرنے سے ریسکیوعمل میں مشکلات کا سامنا رہا۔ریسکیو 1122 کی بھی 3 گاڑیاں آگ پر قابو پانے میں مصروف رہی جبکہ ریسکیو 1122 کے 40 رضاکار آپریشن میں شریک ہوئے۔عینی شاہدین کے مطابق بیشتر افراد اپنی مدد آپ کے تحت عمارے سے نکلے۔چیف فائر بریگیڈ آفیسر اشتیاق احمد کے مطابق آگ 5 بج کر47 منٹ پر لگی۔ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کے مطابق آگ ابتدائی طور پر ایک فوم ( بیڈ میٹریس) فروخت کرنے والی دکان میں لگی، آس پاس کی دکانیں بھی اسی کاروبار کی ہیں، جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہوا۔آگ لگنے کے بعد فائربریگیڈ کو پہنچنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ لگا جس کی وجہ سے آگ مزید پھیل گئی۔آگ میں لپٹی عمارت میں کئی لوگ موجود تھے جو موبائل فون کی ٹارچ مار کر ریسکیو عملے کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا چاہ رہے تھے۔

ڈائریکٹر ریسکیو 1122 سندھ عابد شیخ کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کا گرائونڈ اور میز نائن فلور کمرشل مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا تھا، متاثرہ عمارت کے 4 فلور پر فلیٹ بنے ہوئے تھے۔ڈائریکٹر ریسکیو 1122 کے مطابق یہ تیسرے درجے کی آگ ہے، آگ نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے کہا کہ آتشزدگی سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا ، آگ بجھانے کے بعد عمارت کا معائنہ کیا جائے گا، پلازے میں آگ بجھانے کے آلات موجود نہیں تھے۔فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ریسکیو اداروں کو آگ لگنے کی ابتدائی اطلاع شام 5.20 بجے ملی، 15 منٹ بعد فائر بریگیڈ کی 2 گاڑیاں موقع پر پہنچیں۔ میئر کراچی مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ موقع پر موجود ہیں اور آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں، فائر آڈٹ سے متعلق اقدامات شروع کردیے گئے ہیں، تمام شاپنگ مالز اور رہائشی عمارتوں کا آڈٹ کیا جائے گا، آگ سے بچا کے انتظامات کا کراچی بھر کی عمارتوں میں جائزہ لیا جائے گا۔مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ اس وقت پہلی کوشش انسانی جانوں کو بچانا ہے، عمارت میں اس وقت کتنے لوگ ہیں بتانا مشکل ہے۔گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے عمارت میں آتشزدگی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے عمارت میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکالنے کی ہدایت کردی۔گورنرسندھ نے کہا کہ کراچی میں ایک اور واقعہ ہوگیا ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہر اس عمارت کی جانچ کرنی چاہیئے جہاں ایسے واقعات ہوسکتے ہیں، ہر اداروں کے ساتھ بلڈنگ انتظامیہ بھی ایسے معاملات کو نہیں دیکھتی۔کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ عمارت میں گودام بنادیئے گئے جو انتہائی غلط اقدام ہے، جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو فائر بریگیڈ تاخیر سے پہنچتی ہے، اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہئیں اور صورتحال کو ٹھیک کرنا چاہیے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جو کام جس کا ہے وہ اسے چھوڑ کر دوسرے کام کررہا ہوتا ہے، میئر کراچی کو بھی فون کرکے واقعے کی تحقیقات کرائوں گا۔ایکس پر جاری اپنے ایک پیغام میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ عرشی سینٹر فیڈرل بی ایریا کے اندر موجود افراد کے باحفاظت انخلا کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کمشنر کراچی کو آگ پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عمارت میں آگ لگنے سے 2افراد جاں بحق ہوئے ہیں، لاشوں کی ابھی شناخت نہیں ہو سکی۔۔۔