کمسن ملازمہ کی تشدد سے موت، حنا شاہ کی گرفتاری، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کا کوڈ کیوں نہیں کھولا جا سکا؟

کراچی(آئی این پی) چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن نیلوفر بختیار نے کہا ہے کہ فاطمہ فرڑو کیس کو زندہ رکھنا ضروری ہے تاکہ اس طرح کے دیگر کیسز بھی اجاگر ہوسکیں۔نیلوفر بختیار کا کہنا تھا کہ کیس میں سب سے بڑی پیش رفت حنا شاہ کی گرفتاری ہے مگر یہ کافی نہیں کیوں کہ گرفتاریوں کے بعد ضمانتیں بھی ہوجاتی ہیں، افسوس ہے کہ اہم شواہد میں لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کا کوڈ نہیں کھولا جا سکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچی کا گھرانہ بہت ہی کمزور اور پسماندہ ترین جگہ پر ہے، ہم نے سوچا کہ کیس کو کراچی منتقل کرائیں، فاطمہ کا گھر دیکھ کر فیصلہ یہی کیا کہ کیس کو یہیں چلنے دیں، ہم نے وکلا، ڈی سی، ایس ایس پی خیرپور اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔نیلوفر بختیار نے کہا کہ ہم حکومت سے گزارش کریں گے کہ فاطمہ کا سکول جو بری حالت میں ہے اس کو ٹھیک کرایا جائے اور اس سکول کو فاطمہ کے نام سے منسوب کر کے تاریخ رقم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کراچی جاتے ہیں تو دنیا کچھ اور ملتی ہے مگر اندرون سندھ آتے ہیں تو حالات اس کے برعکس ہیں، سرگودھا والی گھریلو بچی کے معاملے پر بھی ہماری دن رات محنت جاری ہے، ایسے کیسز ہرجگہ ہوتے ہیں شہروں میں بھی اور دیہی علاقوں میں بھی۔چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن کا کہنا تھا کہ فاطمہ جس حویلی میں کام کرتی تھی وہاں دیگر ملازماں کو ریسکیو کر دیا گیا تھا، فاطمہ کیس ابھی کورٹ تک نہیں پہنچا ہے، میڈیکل رپورٹ بالکل کلیئر ہے، خواتین کے قوانین تو بنے ہوئے ہیں مگر یہاں عملدرآمد نہیں ہوتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں