انسولین، بلڈپریشر، امراض قلب کی ادویات مارکیٹ سے غائب، قیمتوں میں کئی گنا اضافہ پر کراچی کے تاجروں کا احتجاج

کراچی (آئی این پی) چیئر مین کراچی تاجر الائنس ویلفیئر ایسوسی ایشن ایاز میمن موتی والانے ملک بھر میں انسولین، امراض قلب، شوگر ، بلڈ پریشر اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر تشویش کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ مہنگی قیمت پر جان بچانے والی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں ، کراچی تاجرالائنس جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی اور مارکیٹ میں من مانے ریٹوں پر بلیک میں فروخت کرنے والوں کے خلاف بھرپور احتجاج کریگی،

غریب لوگ کھائیں گے یا مہنگی ادویات خریدیں گے ان خیالات کا اظہارا نہوں نے اپنی رہائشگاہ سے جاری کردہ بیان میں کیا، ایاز میمن موتی والا نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ چھ ماہ سے انسولین مہنگے داموں بھی میسر نہیں ہے انسولین کی قیمت بارہ سوروپے سے تجاوز کر چکی ہے مسئلہ ہے کہ انسولین کی کوئی متبادل دوا بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، جبکہ امراض قلب اور بلڈ پریشر دیگر امراض کی وہ ادویات جو اٹھارہ سوروپے سے لیکر دو ہزار میں ملتی تھیں وہ اب تین ہزار میں بھی نہیں مل رہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ ادویا ساز کمپنیوں نے خام مال کی عدم موجودگی کو وجہ بنا کر مارکیٹ میں اسٹاک دینا بند کردیا ہے جس کی وجہ سے دکاندار اور مختلف امراض میں مبتلا لوگ شدید پریشانی کا شکار ہیں دکانداروں کی روزمرہ کی سیل متاثرہورہی ہے اور مریض اپنی بیماری وتکلیف کی وجہ سے اذیت کا شکار ہیں ، حکومت کوچاہیے کہ وہ ادویات کی فراہمی کے لئے اقدامات کرے ، انسولین، بلڈپریشر، امراض قلب سمیت مختلف دیگر امراض کے لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر دوا چاہیے ہوتی ہے اور اگران کو دوا مناسب وقت پر نہ ملے تو ان کی طبیعت بگڑنے کا خدشہ ہوتاہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتاہے کیونکہ یہ امراض ایسے ہیں اگر ان کو کنٹرول میں نہ رکھا جائے تو مریض کی حالت کو سنبھالنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، انہوں نے کہا کہ مہنگائی دن بدن بڑہتی جارہی ہے بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ، ادویات میسر نہیں ہیں روزگار ختم ہوتا جارہا ہے اگر بروقت درست فیصلے نہ کیے گئے تو پاکستان کے حالات بہت زیادہ برے ہوجائیں گے جس کا خمیازہ غریب اور متوسط طبقے کو بھگتنا پڑیگا جب تک صاف شفاف انتخابات نہیں ہوتے تب تک مسائل ختم ہوتے نظر نہیں آرہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close