نسلہ ٹاور کیس، سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کو گرفتار کر لیا گیا

کراچی(آئی این پی)صوبائی اینٹی کرپشن عدالت نے شارع فیصل پر واقع نسلہ ٹاور کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں عبوری ضمانت منسوخ ہونے پر سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) منظور قادر کاکا اور اس کے ساتھ سابق مختار کار خیر محمد ڈاہری کی عبوری ضمانت خارج کردی،جس کے بعد اینٹی کرپشن پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا،ملزمان نے ضمانت خارج ہونے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کی،تاہم اینٹی کرپشن پولیس نے ملزمان کو فرار ہونے سے روکتے ہوئے تحویل میں لے لیا،

ملزما ن ضمانت کی توثیق کے لئیے پیر کو عدالت میں پیش ہوئے اور عبوری ضمانت کے لئیے درخواست دائر کی جسے عدالت نے خارج کردیا،ملزم منظور قادر عرف کاکا اس کیس میں اشتہاری قرار دئیے جانیکے بعد کنیڈا میں موجود تھا،تاہم عدالت میں پیش نہیں ہورہا تھا،درخواست کی سماعت کے موقع پر وکیل سرکار نے موقف اختیارکیا کہ دونوں ملزمان نے ملی بھگت کر کے بھاری رقم کے عوض نسلہ ٹاور کی زمین کو 700 گز سے بڑھا کر 1100 گز کیا اور وہاں موجود نالے کو بھی نسلہ ٹاور پراجیکٹ میں شامل کرلیا گیا،ایسی صورت میںملزمان کی ضمانت نہیں منظور کی جاسکتی،ضمانت ملنے کے بعد ملزمان کے دوبارہ فرار ہونے کا امکان ہے،لہذا درخواست ضمانت خارج کی جائے،واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمدنے نسلہ ٹاور کی غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا،جس کے بعد منظور قادر طویل عرصے تک صلح و مشورہ کرنے کے بعد چند ہفتے قبل وطن واپس پہنچاتھااور اس نے عدالت عالیہ سندھ سے پیر تک ضمانت حاصل کی تھی،واضح رہے کہ نسلہ ٹاورکے بلڈر عبدالقادر انتقال کرگئے تھے،کراچی کی شارع فیصل پر 15 منزلہ نسلہ ٹاور مکمل طور پر گرا دیا گیا،رپورٹ کے مطابق کیس میں منظور قادر کاکا سمیت 23 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جب کہ منظور قادر سمیت دیگر مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی مگر کامیابی نہ مل سکی۔عدالت نے تفتیشی افسر کی رپورٹ پر سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر سمیت 4 ملزمان کو اشتہار قرار دے دیا جن میں خیر محمد، اسلام احمد اور عرفان قریشی شامل ہیں،ماضی میں اعلیٰ شخصیت کے حکم پر کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تبدیل کرتے ہوئے منظور قادر عرف کاکا کو اس کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا،منظور قادر وزاراء سمیت اعلیٰ بیورو کریٹ اورحکام کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close