عدالت نے کراچی کی فلور ملز کو دی گئی 400 میٹرک ٹن گندم کا حساب مانگ لیا

کراچی(آئی این پی) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی فلور ملز کو دی گئی 400 میٹرک ٹن گندم کا حساب مانگ لیا ،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کس کو کتنی گندم فراہم کی گئی ہے تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں فلور ملز کی جانب سے گندم کی نقل و حرکت روکنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے کراچی کی فلور ملز کو دی گئی 400 میٹرک ٹن گندم کا حساب مانگ لیا ،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کس کو کتنی گندم فراہم کی گئی ہے تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔عدالت میں سیکریٹری فوڈ نے اعتراف کیا کہ حکومت صرف 7ماہ آٹے کی قیمت کنٹرول کرتی ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایک ضلع سے دوسرے ضلع گندم نہیں جاسکتی مگر افغانستان چلی جاتی ہے کسی کو پتہ تک نہیں چلتا، تاثر ہے کہ کراچی کو مقررہ کوٹے کے مطابق گندم نہیں دی جارہی ہے۔سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ کراچی کی فلور ملوں کو 400 میٹرک ٹن گندم فراہم کردی ہے، جس پر چیف جسٹس نے سیکریٹری خوارک استفسار کیا کہ بدین سے اباڑو تک گندم کی پیداوار ہوتی ہے یہاں گندم کی قلت کیوں ہے ؟ آپ کو پتہ ہے آٹا کس دام میں فروخت ہورہا ہے۔سیکریٹری خوارک نے بتایا کہ ہم سات ماہ گندم فراہم کرتے ہیں اور سات ماہ ہی قیمتوں کو کنٹرول کرتے ہیں، دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ جو خریداری کا ٹارگٹ دیا گیا تھا وہ پورا کرلیا گیا ہے ، تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ گندم سانگھڑ سے کراچی تک نہیں لائی جا سکتی ، آپ نے آٹے کے جو نرخ مقرر کیے ہیں ان پر عملدرآمد ہی نہیں کرسکے ، بتائیں فی من گندم کا کیا ریٹ چل رہا ہے۔بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 2 جون تک ملتوی کردی۔خیال رہے فلور ملز مالکان نے گندم کی ایک شہر سے دوسرے شہر منتقلی پر پابندی کیخلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں