کراچی(آئی این پی)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی منڈیاں لگا کر اپنا میئر کراچی لانے کی کوشش کررہی ہے، جعلی و متنازع مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو آدھی کر دیا گیا ہے۔جمعرات کوادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبر193 ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے ملا کر بھی 166 بن رہے ہیں، اس بڑے فرق کے باوجود پیپلز پارٹی کے وزرا اپنا جیالا میئر لانے کا دعوی کر رہے ہیں،
اس کا واضح مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی فسطائیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خرید و فروخت، انسانوں کی منڈیاں لگاکر اور جعلسازی سے اپنا میئر لانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے باوجود پیپلز پارٹی سٹی ہاس میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، اب مخصوص نشستوں کے نتائج کے بعد بھی جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبرز زیادہ ہوں گے، اس لیے پیپلز پارٹی اب اپنی روش تبدیل کرے اور ہمارے میئر کا راستہ نہ روکے، پیپلز پارٹی کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں، پیپلز پارٹی اپنی جاگیردارانہ اور وڈیرہ شاہی ذہنیت کو بھی تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے اور کراچی میں بھی وڈیرہ شاہی نظام اور تسلط قائم کرنا چاہتی ہے۔حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے جیلوں میں قید چیئر مینوں سے حلف اٹھوائے اور میئر کے انتخاب میں تمام چیئر مینوں کی شرکت کو یقینی بنائے، پیپلز پارٹی اپنی فسطائیت، آمرانہ طرز حکمرانی ختم کرے اور حکومتی جبر و تشدد اور خرید و فروخت کے ذریعے وفاداریاں تبدیل کروانے سے باز رہے، قومی ادارے پیپلز پارٹی کی فسطائیت کا ساتھ دینے کے بجائے کراچی کے عوام کا ساتھ دیں تاکہ میئر کا انتخاب آزادانہ اور شفاف طریقے سے ہو سکے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو آدھا کرنے کی قیمت پر وزارتوں و سرکاری مراعات، گورنر شپ اور ایڈمنسٹریٹر کی ڈیل کی گئی، کراچی کی گنتی پر سودے بازی اور جعلی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے، جماعت اسلامی کراچی کی گنتی پوری ظاہرکرنے اور مردم شماری کو درست کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ مردم شماری میں کراچی کی گنتی پوری نہ کرکے اہل کراچی کی حقیقی نمائندگی، وسائل اور ملازمتوں کے حق پر ڈالا ڈالا گیا ہے خود محکمہ شماریات کے مطابق 38ہزار ہائی رائز بلڈنگز کو مردم شماری میں شامل ہی نہیں کیا گیا، نادرا کی رپورٹ کے مطابق بھی ایک کروڑ 91لاکھ شہری اپنے مستقل پتے پر رجسٹرڈ ہیں، دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی خانہ شماری ہی نہیں کی گئی جو کہ مردم شماری کے قانون اور ضابطے کے خلاف ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں