حیدر آباد(آئی این پی)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سیلاب سے ہونے والے تباہی کم کرنے کے لیے مختلف حلقوں کی طرف سے ڈیمز بنانے کی اہمیت کی تجاویز رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب اتنا زیادہ ہے کہ صرف ڈیموں سے نمٹا نہیں جا سکتا۔ جمعہ کوحیدر آباد میں اجلاس کی صدارت کے بعد وفاقی وزیر برائے مواصلات اسعد محمود کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ جو لوگ ڈیموں کی تعمیرات پر بات کر رہے ہیں وہ وضاحت کریں کہ سندھ سے 120 ملین ایکڑ فٹ پانی تربیلا ڈیم اور دیامربھاشا ڈیم میں کیسے لے جایا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ سندھ میں پانی کی اتنی بڑی مقدار محفوظ کرنے کے لیے ایسی جگہ کہاں ہے مگر ہم تمام تجاویز سننے کے لیے تیار ہیں۔ اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ چند ماہرین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں لوگوں کو کیوں ڈبو رہا ہوں، پانی کا رخ موڑ کیوں نہیں دیتا، تو مہربانی کرکے مجھے بتائیں کہ میں پانی کا رخ اور بہا گاڑی کی طرح کیسے موڑ سکتا ہوں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کی وہ تجاویز سننے کے لیے تیار ہیں جو سیلابی صورت حال سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ نہ صرف آرمی چیف مگر دیگر لوگوں نے بھی پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیم کی تعمیر پر بات کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ خود سول انجینئر ہیں اور انہوں نے کہا کہ جو لوگ ڈیم تعمیر کرنے کی بات کر رہے ہیں، ان سے میرا ایک سوال ہے کہ سندھ میں 120 ملین ایکڑ فٹ پانی آیا ہے، تو کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ پانی تربیلا اور دیامر بھاشا میں ڈیم میں کیسے جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سندھ کے عوام کے لیے چیلنجنگ صورت حال ہے، اس وقت ہمیں بے گھر لوگوں کے لیے 15 لاکھ خیموں کی ضرورت ہے کیونکہ سندھ بھر میں 15 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت مزید راشن بیگز اور خیمے خریدنے جا رہی ہے جو یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کے ذریعے حاصل کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اپنی کوالٹی کنٹرول تصریحات کے ساتھ راشن بیگز کی خریداری کے لیے حکومت کی متعلقہ تمام چھوٹ دی ہے۔انہوں نے صحافیوں کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور اگر لوگ مجھ سے عدم تعاون کی شکایت کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ان لوگوں کے پاس جا رہا ہوں اور ان کو اس مصیبت کی گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ لوگ شکایات کر رہے ہیں اور یہ ان کا حق ہے وہ اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں کیونکہ وہ لوگ اس وقت تکلیف سے گزر رہے ہیں۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسعد محمود نے کہا کہ صوبے میں سڑکیں اور مواصلاتی نظام بحال کرنے کے لیے ان کی وزارت حکومتِ سندھ کے ساتھ رابطے میں ہے لیکن ابھی تک سندھ کے 5 سے 6 اضلاع زیر آب ہیں۔وفاقی وزیر نے دنیا سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی بھی درخواست کی۔اسعد محمود نے کہا کہ حکومت کو امداد اور بحالی دونوں چیلنجوں کا سامنا ہے، ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کیسے کی جائے، جس کے لیے ایک طریقہ کار تیار کیا گیا ہے اور ہم اس سلسلے میں مدد کے لیے دوسرے ممالک سے رجوع کرنے کی کوشش کریں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں