بلدیاتی انتخابات کے التوا ء کو اہل کراچی کے حقوق پر ڈاکہ قرار دے دیا گیا

کراچی(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کی ایماء پربلدیاتی انتخابات کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر کے کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے آئینی وقانونی اورجمہوری حقوق پر ڈاکا ڈالا ہے،التوا کا فیصلہ انتہائی افسوس ناک،شرمناک اور قابل مذمت ہے،جماعت اسلامی اس فیصلے کے خلاف اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور عوامی مزاحمت کرے گی اور عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ادارہ نورحق میں کراچی کو بااختیار شہری حکومت سے محروم رکھنے کے لیے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امراءکراچی راجاعارف سلطان، انجینئر سلیم اظہر، محمد اسحق خان، سکریٹری کراچی منعم ظفر خان،ڈپٹی سکریٹریز عبد الرزاق خان، عبد الرحمن، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کے بلوں میں ناجائز ٹیکسوں، بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ و اووربلنگ اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اضافی وصولیوں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔پٹیشن میں درخواست کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ اور ٹی وی فیس سمیت دیگر مدوں میں ٹیکسوں کی وصولی سے روکا جائے،معاہدے کے تحت بجلی کی پیداوری صلاحیت بڑھانے کا پابند کیاجائے تا کہ شہری لوڈ شیڈنگ کے عذاب کا شکار نہ ہوں۔حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن بتائے کہ کراچی کا وہ کون سا پولنگ اسٹیشن ہے جہاں انتخابی عمل مکمل نہیں ہوسکتا؟اگر بارش ہی جواز ہے تو محکمہ موسمیات کے مطابق 27 اور 28 اگست کو توکوئی بارش ہے ہی نہیں،پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعتیں جمہوریت کے بجائے فسطائیت کا شکار ہیں جس کی وجہ سے انتخابات سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہیں۔جماعت اسلامی کسی صورت فرار نہیں ہونے دی گی،کراچی کے عوام اپنے جائز اور قانونی حقوق کے لیے حکمران جماعتوں کا تعاقب کریں گے اور ان سے اپنا حق ضرور لیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ڈھائی سال ہوگئے پیپلز پارٹی انتخابات نہیں کروارہی،کراچی کے بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے بھی صرف جماعت اسلامی پٹیشنر بنی تھی،کراچی میں پیپلزپارٹی کا سیاسی اور غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر مقررہے،صفائی کے بجٹ میں مختص اربوں روپے کرپشن کی نذر ہورہے ہیں،عوام مسائل کا حل چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا مئیر آئے گا تو شہر میں ترقیاتی کام ہوں گے لیکن پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتیں الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے بلدیاتی انتخابات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ایک طرف مختلف حربے استعمال کررہے ہیں اور دوسری طرف انتخابات کو بار بار ملتوی کرنے کی سازشیں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت بتائے کہ اندرون سندھ میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے کیا کیا؟،پیپلز پارٹی نے اندرون سندھ میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے،شرم کا مقام ہے کہ سندھ حکومت حکومتی سطح پر کام کرنے کی بجائے عوام سے فنڈز مانگ رہی ہے،کراچی کے عوام پہلے ہی سندھ حکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اور صوبائی بجٹ کا 95فیصد کراچی فراہم کرتا ہے لیکن افسوس کہ اسے ان کا حق نہیں دیا جاتا۔حافظ نعیم الرحمن نے پٹیشن دائر کرنے کے بعد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کے الیکٹرک نے کراچی کے 32لاکھ صارفین کوفیول ایڈجسٹمنٹ اور اوور بلنگ کے نام پر بھاری بل بھیج کر اذیت میں مبتلاکیا ہوا ہے،آج ہم نے ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن دائر کی ہے جس میں ہم نے استدعا کی ہے کہ کے الیکٹرک اووربلنگ اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر شہریوں سے اربوں روپے ناجائز وصول کرنے کا نوٹس لیا جائے اور کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے اس کا فانرزک آڈٹ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے شہریوں کو ان کے اصل بل کے بجائے مختلف ٹیکسز لگاکر بھاری بل بھیجے جارہے ہیں،ڈیڑھ سو یونٹ استعمال کرنے والے صارف کا بل تین ہزار سے بڑھاکر سات ہزار کا بل بھیجا جارہا ہے جو کہ سراسر ظلم و زیادتی ہے،کے الیکٹرک کی لوٹ مار کی وجہ سے تاجر کراچی میں کاروبارختم کرنا چاہتے ہیں،کے الیکٹرک معاشی دہشت گردی کررہا ہے،اگر کوئی صارف ایک ماہ کا بل ادا نہ کرے تواس کا کنکشن منقطع کردیا جاتا ہے لیکن کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کمپنی کا 126ارب روپے کا نادہندہ ہے لیکن اس کے باوجود اسے بغیر کسی ایگریمنٹ کے گیس فراہم کی جارہی ہے،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بتائیں کہ کے الیکٹرک کو ایک ہزار میگاواٹ مفت بجلی کیوں دی جارہی ہے،معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کو بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنا تھا لیکن کے الیکٹرک کسی بھی معاہدے پرعمل نہیں کیا،جن علاقوں کو لوڈ شیڈنگ فری کیا گیا تھا وہاں بھی اب 12گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،حکمران اور حکومتی جماعتیں کے الیکٹرک کو سپورٹ کررہی ہے،کوئی بھی سیاسی جماعت کے الیکٹرک کالائسنس منسوخ کرنے کی بات نہیں کرتی،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے، ہم کے الیکٹرک کی اوور بلند اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر جبری وصولی کے خلاف عوامی احتجاج تحریک چلائیں گے،ہم سوشل میڈیا کے ذریعے عوام سے رائے لیں گے،اگر بیشتر عوام کی جانب سے بجلی کا بل ادا نہ کرنے میں اتفاق ہوا تو کراچی کے عوام بجلی کے بل جمع نہیں کرائیں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں