ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر سے سرمایہ کار پریشان، حکومت کو کیا مشورہ دے دیا گیا؟

کراچی(آئی این پی) ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر سے سرمایہ کار اورمنی چینجرز پریشان، ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے حکومت اور اپوزیشن کو اپنی لڑائی پارلیمنٹ میں لڑنے کا مشورہ دے دیا۔ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمدبوستان نے ڈالر کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت اور روپے کی بے قدری کی تمام تر ذمہ داراسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین جاری سیاسی محاذ آرائی کو قرار دیا ہے،ملک محمدبوستان نے جمعہ کومیڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اقتدار کیلئے جاری کشمکش نے ڈالر کیلئے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے،

ڈالر کے بڑھنے سے یورو،پاؤنڈز،سعودی ریال،درہم،دینار سمیت تمام ہی کرنسیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہوتی ہے،روپے کی ڈی ویلیو ایشن سے تمام ہی غیرملکی کرنسیوں کو اوپر کی جانب جانا ہے کیونکہ کسی بھی ملک کی کرنسی ہو وہ ڈالر کے ساتھ منسلک ہے۔ملک محمدبوستان نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں نے راہنمائی کے بجائے لڑائی شروع کردی ہے۔عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے دن وہ اسلام آباد میں 10افراد لائیں گے جبکہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ وہ اسی روز 20لاکھ افراد اسلام آباد لائیں گے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی تیاریاں ہورہی ہیں اوریہ صورتحال تصادم کی جانب بڑھ رہی ہے،

ہمارے سیاستدانوں کوسوچنا ہوگا کہ اس صورتحال سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اگر خدانخواستہ تیسری قوت نے تصادم کرادیا تو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا،ہماری فوج سرحدوں کا دفاع کرے یا ملک کی اندرونی لڑائیوں کو روکے۔انہوں نے حکومت اور اپوزیشن سے درخواست کی کہ پارلیمنٹ کو میدان جنگ نہ بنائیں اور اپنی لڑائیاں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر حل کریں۔ ملک محمدبوستان نے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے حکمران اور اپوزیشن سیاسی جماعتیں یاسے اقدامات سے گریز کریں کیونکہ ہمارا دشمن یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے بہتر مفاد میں جو پروگرام ہیں وہ رول بیک ہوں اور یہ جال ملک کی ترقی کے مخالف لوگ بچھا رہے ہیں تاکہ پاکستان معاشی اور لاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے متاثر ہو،ہم اگر بجٹ کا جائزہ لیں تو ہماری انکم6ہزار ارب اوراخراجات 12ہزارارب روپے کے ہیں اورعالمی مالیاتی اداروں نے قرضے دینا بند کردیئے تو کہاں سے پورے کریں گے، ہمیں کنویں میں دھکیلنے کی جانب لے جایا جارہا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں