کراچی(آئی این پی)سپریم کورٹ کے حکم پر کثیر المنزلہ عمارت نسلہ ٹاور کو 69 روز بعد مکمل طور پر مسمار کردیا گیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق 5منزلہ نسلہ ٹاور کو مکمل مسمار کردیاگیا، ابتدائی طور پر 8 سو مزدوروں کی نفری کام کررہی تھی، عمارت کو توڑنے کا کام 24 گھنٹے جاری رکھا گیا تھا، عمارت کو تورنے کے لئے بھاری مشینری کا استعمال کیا گیا۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نسلہ ٹاور کی عمارت کو توڑنے کے لئے 5 ہیوی مشینیوں نے کام کیا،
سپریم کورٹ کے حکم پر 28 نومبر کو نسلہ ٹاور کو توڑنے کا کام شروع کیا گیا، مسمار کرنے کا عمل69دنوں میں مکمل کیا گیا، عمارت کو توڑنے کے باعث شارع فیصل سیشاہراہ قائدین جانے والی سڑک کو بھی ٹریفک کیلیے بند کردیاگیا تھا۔واضح رہے کہ 26 جنوری کو ضلعی انتظامیہ نے کہا تھا کہ نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کا آپریشن 90 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کو مسمار کیا جا رہا ہے، 3 دن میں آپریشن ختم کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 22 نومبر کو سپریم کورٹ کے حکم پر غیر قانونی قرار دیے گئے نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام شروع ہوا تھا جو آج مکمل ہوگیا۔ کثیر منزلہ عمارت کے بالائی فلور کو افرادی قوت کی مدد سے مسمار کیا گیا۔اس سے قبل 28 جون 2021 میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرانے کا حکم دیا تھا جبکہ بلڈر اور رہائشیوں کی جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں نسلہ ٹاور کے حوالے سے سندھ حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ منظرعام پرا?ئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ 30 جولائی 2013 کو ایس بی سی اے نے 15 منزلہ بلڈنگ پلانگ کی منظوری دی، 2013 میں ڈی جی ایس بی سی اے منظورقادرعرف کاکا تھے، اہم شخصیات نے نسلہ ٹاورگرانے سے روکنے اور نمائشی کارروائی کیلئے زور دیا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مختار کار فیروزآباد نے اضافی رقبہ پلاٹ میں شامل کرنیکی منظوری دی،
نسلہ ٹاورکا 780گزکاپلاٹ سندھی مسلم سوسائٹی نے1951 میں آلاٹ کیا اور چیف کمشنرکراچی نے1957 میں مذکورہ پلاٹ میں 264 گز اضافے کی منظوری دی۔رپورٹ کے مطابق 1980میں شارع فیصل کے دونوں جانب20فٹ کارقبہ پلاٹس میں شامل کردیاگیا، شاہراہ قائدین فلائی اوورتعمیرکیدوران77فٹ رقبہ پلاٹ میں شامل کیاگیا اور اضافے کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ بڑھ کر1121مربع گز ہوگیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں