لاہور( آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ تیسری جماعت پیدا کرنے کا شوق رکھنے والے بربادی کی سوچ لے کر آئے،اپنی 16ماہ کی حکومت میں بھی کہتا رہا کہ اب بھی سہولت کاری موجود ہے، ہمارے کیسز عدالتوں سے ختم ہو چکے ہیں، فارن فنڈنگ کیس کو لٹکایا جاتا رہا، لوگ پوچھتے رہے پیسہ کہاں سے آیا، آج کسی کو معصوم کہا جاتا ہے تو ہمیں بے گناہ کیوں نہیں کہا جا رہا، بتایا جائے کہ 9مئی واقعات پر مٹی کیوں ڈالی جا رہی ہے، قوم کو بتایا جائے سہولت کاروں کے ڈانڈے کہاں ملتے ہیں۔
ماڈل ٹائون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر دستخط کے بعد دس سال تک اطمینان رہا مگر تیسری جماعت پیدا کرنے کا شوق رکھنے والے جو سوچ لائے اس نے قوم و معاشرے کی بربادی کردی، تیسری جماعت کو کرسی پر بٹھایا تو چار سال میں پاکستانی کلچر و معاشرے اورانتظامی ڈھانچے کی بربادی کی وہ چیزیں نظر آنا شروع ہوگئیں اور اسی وجہ سے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے گئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ 190ملین پائونڈ اور القادر ٹرسٹ کے بینی فشری کون ہے ،اسے گڈ ٹو سی یو ، معصوم یا صادق و امین کا سرٹیفکیٹ دیںتو پھر دو باتوں سے سروکار ہے کہ وہ اپنی چھت کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں،عوام دو وقت کی روٹی کھانا چاہتے ہیں لیکن ان کے اللوں تلوں سے روٹی چھین لی جائے تو پھر ہم پوچھ سکتے ہیں بربادی کیوں ہوئی۔ انہوںنے کہا کہ نو مئی کے فعل کے بارے میں پاکستان میں بسنے والوں کو بتانا ہوگا یہ جرم تھا اور اگر یہ جرم تھا تو سات ماہ میں اس پر مٹی کیوں ڈالی جارہی فیصلے کیوں نہیں آ رہے۔ نو مئی کے منصوبہ سازوں کو عبرت کا نشان بناتے اور تحقیقات میں قوم کو بتاتے جہاں سے فارن فنڈنگ وہیں سے سہولت کاروں کے ڈانڈے بھی ملتے ہیں،اس وقت کے سہولت کار چکوال سے شروع ہوکر جسٹس (ر) بندیال سے جسٹس (ر) ثاقب نثار تک سب اکٹھے ہورہے ہیں ،منصوبہ بندی و ماحول بنا رہے کہ الیکشن کو متنازعہ بنایاجائے، یہ لوگ منصوبہ کرچکے ہیں کہ نو مئی کا واقعہ دوبارہ کروایا جائے، چکوال کے صاحب کہاں جاتے اور کہاں آتے ہیں ملکی ادارے مذاق بن کر رہ جائیں گے اس لئے پتہ لگائیں کیا ہو رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ میثاق جمہوریت سے جمہوریت مضبوط ہوئی ،استحکام آیا لیکن تیسری قوت کو بنانے سے معاشرہ تباہ ہوا ،اس کی تپش سب محسوس کررہے ہیں، انہوںنے کہا کہ جن کا 9مئی اور فارن فنڈنگ ثابت شدہ ہے اگر کوئی ایکشن ہوتا تو سہولت کاروں کو دوبارہ کوئی جرات نہ ہوتی ۔ اب بھی اربوں روپے خرچ کر کے دوبارہ ذہن سازی کی جارہی ہے ،9 مئی کے تانے بانے جہاں ملتے ہیں اورسہولت کار تھے وہ ریٹائرڈ ہوگئے لیکن پالیسی بنانے والوں کو ابھی تک سزا نہیں مل رہی ،آپ کہتے ہم مقبول ہیں ہمیں لیول پلینگ فیلڈ نہیں مل رہی ،کیا آپ چاہتے ہیں خدانخواستہ مقبولیت کے لئے ہر کوئی یہی راستہ اپنائے ،اگر یہ معصوم نظر آتے ہیں تو محب وطن اور باغیوں کی تعداد کا پتہ چل جائے گا۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ سہولت کاری ہو رہی تھی ،انصاف کے ادارے، ساسو ماں اور پرویز الٰہی سمیت دوسروں کے حوالے سے آڈیوز لیک ہوئیں، اس پر بار بار بات کرنی چاہیے ،یہ آڈیوز کون لیک کرتا ہے مگر یہ بتایا جائے کہ کیا یہ آڈیوز سچی ہیں،الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوششیں جاری ہیں، سارے تانے بانے انہیں سازشوں سے ملتے ہیں، 9 اور 10 مئی سانحے کی پالیسی بنانے والوں کو سزا نہیں دی جا رہی،دیسی مرغیاں کھانے والے پکی عمر کے شخص کو کیوں ننگا نہیں کیاجاتا ،جہاں جہاں سے فارن فنڈنگ ہوئی وہ ممالک سے اب بھی فنڈنگ جاری ہے اور یہ طے ہے کہ تانے بانے اسی منصوبہ بندی سے ملتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ڈرامہ بازی جاری ہے الیکشن مہم بھی چلا رہے لیکن تشدد کا بھی کہتے ہیں لیکن بتاتے نہیں کس پرتشدد ہوا نہ بتاتے ہیں کون ڈرامہ رچا رہاہے، ہمیں تو پتہ نہیں چلنے دیتے کون کہاں گیا آج تو ہر چیز کی سہولت کاری مل رہی ہے۔ جو آگ بھڑکائی گئی اس کی تپش پی ٹی آئی والے محسوس کررہے ہیں ،یہ سیاسی ورکر کی سوچ نہیں ہے ،دیکھنا ہے یہاں تک لایا کون ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے حقیقی نظریاتی ورکر کوکسی طورپر نظر انداز نہیں ہونے دیں گے انہیں عزت دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا پنجاب میں بہت سے لوگ بہت سی خواہش لے کر پھر رہے ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں