لاہور( آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ امریکہ میں جمہوریت کی علامت سمجھے جانے والے کیپٹل ہل پر حملے کے جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا مل سکتی ہے تو پاکستان میں 9مئی کو ریاست ،قومی سلامتی کے اداروںکی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروںپر حملے کے منصوبہ سازوںکو کیوںسزا نہیںدی جا سکتی ،اگر اس نے 9مئی نہ کیا ہوتا تو میں سب سے پہلے کہہ رہا ہوتا اس نے جو کچھ بھی کیا ہے اس کو باہر نکالیں تاکہ اس کو اپنی کرتوتوں کا حساب قوم کو دینا پڑے گا اور اسے پتہ چلے یہ کتنا مقبول ہے ،
جب پارلیمانی بورڈ کے اجلاس ختم ہوں گے نواز شریف نکلیں گے تو پاکستان بھر میں سب کو پتہ چل جائے گا کہ مقبولیت کس کو کہتے ہیں، پھر قبولیت والے ٹھٹھر کر رہ جائیں گے ، اپنے منہ میں انگلیاں دبا لیں گے ،ہم واضح کہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جیسے مواقع ملنے چاہئیں لیکن 2018کا ری پلے نہیں ہونا چاہیے ،سیاسی جماعتیں پنجاب میں یہ توقع نہ رکھیں کہ ہم کسی سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ یا انتخابی اتحاد کریں گے ۔ماڈل ٹائون میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ہمیں بڑا تعجب ہوتا ہے جب یہ بات کی جاتی ہے لیول پلینگ فیلڈ ہونی چاہیے ، یہ سیاسی جماعتوںکے لئے ہوتی ہے اور یہ ہونی چاہیے لیکن جو آئین و قانون توڑنے کے مقدمات کی زد میں ہیں، جنہوںنے کرپشن کی کیا انہیں عدالتوںمیں ٹرائل ہوئے بغیر چھوڑ دیا جائے ، 9مئی والے کا بیانیہ کیا ہے ، کیا وہی بیانیہ ہے جو انہوںنے نیوٹرل کے حواے سے بات کی تھی ، وہ شخص آج تک یہ چاہتا ہے اسٹیبلشمنٹ اس کے لئے مداخلت کرے ، جس طرح 2018میں اسے پکڑ کر لائی تھی آج پھر اسے جیل سے نکال کر لائے ،چاہے وہ 9مئی کا واقعہ کرے یا 190ملین پائونڈ کھا جائے اسٹیبلشمنٹ اس کو لاڈلہ رکھے۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا بیانیہ واضح ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا اس میں بیٹھے ہوئے لوگ آئین و قانون سے ماورا حرکت نہ کریں،لیکن دوسری طرف کوئی نوجوان ہو 74سالہ بچہ ہو وہ یہ ڈیمانڈ نہیں کرتے کہ کوئی مداخلت نہ کرے بلکہ وہ تو کہتے ہیں ہمارے لئے مداخلت کی جائے ، اگر نگران وزیر داخلہ کسی جماعت میں شامل ہو جائے کسی کے ساتھ پریس کانفرنس کرے تو چند لمحوں کے لئے چند دنوںکے لئے لیول پلینگ فیلڈ کا بیانیہ ختم ہو جاتا ہے ۔ ایک شخص بلیک میل کرتے ہے یا یہ بات کرتا ہے کہ ادارے ان کو ریسکیو کریں اس کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں کہا جاتا ہے نہ یہ بیانیہ جانا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم کہتے ہیں سب آئین وقانون کی پاسداری کریں،لیول پلینگ فیلڈ کاپیمانہ واضح ہے کہ تمام سیاسی جماعتوںکو ایک جیسے مواقع ملنے چاہیں ،2018کا ری پلے نہیں ہونا چاہیے۔ جو بھی لوگ کسی بے گناہ کو ہراساں کرتے ہیں چاہے اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو وہ غلط ہے ،اس سے آئین و قانون کی پاسداری کرنے والوں کو نقصان پہنچ رہا ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہ کیا جائے ۔انہوںنے کہا کہ اگر کسی کا9اور10مئی کا جرم یہ ہے کہ اس نے ہمیں گالی دی تھی کسی سیاسی جماعت سے انتقام لیا تھا تواس کو معاف کر دیں اور ہم بھی اس کو معاف کرنے کے لئے تیار ہیں مگر اس نے قومی سلامتی کے اداروںکی تنصیبا ت پر حملے کئے ، شہداء کی یادگاروںپر حملے کئے ۔امریکہ میں اگر جمہوریت کی علامت سمجھے جانے والے کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا ہو سکتی ہے تو میری ریاست پر حملہ کرنے والوں اس کے منصوبہ سازوں کو سزا کیوںنہیں دی جا سکتی ۔ اگر اس نے 9مئی نہ کیا ہوتا تو میں سب سے پہلے کہہ رہا ہوتا اس نے جو کچھ بھی کیا ہے اس کو باہر نکالیں تاکہ اس کو اپنی کرتوتوں کا حساب قوم کو دینا پڑے گا اور اسے پتہ چلے یہ کتنا مقبول ہے ۔
انہوںنے کہاکہ جب پارلیمانی بورڈ کے اجلاس ختم ہوں گے نواز شریف نکلیں گے تو پاکستان بھر میں سب کو پتہ چل جائے گا کہ مقبولیت کس کو کہتے ہیں، پھر قبولیت والے ٹھٹھر کر رہ جائیں گے ، اپنے منہ میں انگلیاں دبا لیں گے ،وہ پھر کہیں گے یہ تو عوام کا لاڈلہ نکلا ،پاکستانی قوم کا لاڈلہ نکلا ۔ ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں جب نواز شریف عوام سے مخاطب ہوں گے تو لوگوں کو پتہ چلے گا ،8فروری 2024کو2013سے زیادہ اکثریت حاصل کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ کچھ جماعتوںکے ترجمان مختلف جگہوں پر بات کرتے ہیں ہماری سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں ہوئی ،میں ان کو مبارکباد دیتا ہوں اورشکریہ ادا کرنا چاہتا ہوںکہ جو بات ہم کہنا چاہتے تھے مگر ان کا دل رکھنے کے لئے کھلے عام شاید نہیں کہہ رہے تھے انہوںنے خود کہہ دیا ہے کہ ہم اپنے اپنے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں گے ،پنجاب بھر میں کوئی سیاسی جماعت ہم سے توقع نہ لگا کر رکھے کہ ہم کسی سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کریں گے یا اتحاد کریں گے،دیگر تین صوبوںمیں اتحاد اور سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کریں گے۔انہوںنے اس خدشے کے اظہار کیا کہ کسی کے کرتو ت عوام میں اجاگر ہونے کے بعدیہ خواتین کو خواتین کو ڈھال کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں، ہمیں کچھ جگہوں سے علم ہوا ہے ایک جماعت اس الیکشن کو خراب کرنے کے لئے نتائج کو دھندلا کرنے کے لئے جس نے پہلے بھی پاکستان کے اندر سول نافرمانی کی بات شروع کی تھی اور نو ،دس مئی تک پہنچ گیا تھا ان کی جانب سے پھر خواتین کو آگے کر کے ایسا ماحول بنایا جائے کہ خدانخواستہ پاکستان کے اندر سول نا فرمانی کی تحریک جنم لے اور اس کا راستہ کھلے لیکن اس کی کسی طو رپر بھی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف معیشت کو درست کرنے کے لئے ایک امید ہیں ،وہ بتائیں گے 75سالوں میں پاکستان کی جو بربادی ہوئی وہ فیصلوں سے ہوئی ہے ،اس لئے نظام عدل پر کام کرنے کی ضرور ت ہے تاکہ کسی کی خوہش اور دبائو پر فیصلے نہ ہوں ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے 2017م مسنگ پرسنز کے لئے کام کیا لیکن اس کے بعد ہم خود ہی غائب ہو گئے اور ہمیں ہی اٹھا لیا گیا ۔جو محرومیاں ہیں ان کو پاکستان مخالف قوتیں اپنے مفاد کے لئے اجاگر کرتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ عوام نواز شریف کو امید کی کرن سمجھتے ہیں اس لئے ان کو لا رہے ہیں ، نواز شریف ان چیلنجز کو قبول بھی کرتے ہیں اور سامنا بھی کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ یہ بات تھی کہ شجاعت حسین سے دو سے تین سیٹوں پر سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کر سکتے ہیں لیکن ان کے صاحبزادے چوہدری سالک کی طرف سے یہ بیان آیا کہ ہم مسلم لیگ (ن) سے کوئی سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں کر رہے ، نواز شریف صرف تیماری کے لئے آئے تھے اورکوئی سیاسی گپ شپ نہیںہوئی،ہمیں خوشی ہے کہ ہر جماعت پنجاب میںاپنے اپنے پلیٹ فارم سے لڑے جہاں تک آئی پی پی کاتعلق ہے ان کی جماعت کے لوگ بھی بڑے واضح ہیں ، ہماری لیڈر شپ بھی واضح ہے نہ ہمارے ان سے مذاکرات ہو رہے ہیں نہ ہم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں