گزشتہ شب بھیرہ موٹروے ایم ٹو کے قریب 3خواتین اور بچے کی لاش ملنے کے کیس میں پیش رفت ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق کار ڈرائیور کا اسپتال میں ہوش آنے کے بعد بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے اور ڈرائیور کے بیان کے بعد واقعےکی مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ کار میں سوار5 افراد نےخانکا ڈوگراں کے قریب جوس پیا تھا، جوس کی ڈیٹ ایکسپائر تھی پینے کے بعد انہیں فوڈپوازئنگ ہوگئی، فارنزک ٹیموں نے شواہد اکھٹے کرکے لاہورلیبارٹری کوبجھوائے تھے، فارنزک ٹیم اور پوسٹ مارٹم رپورٹ آنےکے بعد حقائق سامنے آجائیں گے۔گزشتہ روز خانقاں ڈوگراں کے قریب چار افراد کی پرسرار موت کے حوالے سے کارسواروں میں سے زندہ بچنے والے عمر قاسم نے بتایا کہ لاہورسے بذریعہ موٹروے اسلام آباد جا رہے تھے، خانقاہ ڈوگراں پر ہم نے پیٹرول ڈلوایا اور زاد راہ کیلئے کھانے کی چند چیزیں اور کچھ مشروبات بھی لیے۔
انہوں نے کہا کہ جوس پینے کے بعد اتنا یاد ہے میں نے کچھ دیر سستانے کیلئے گاڑی سائیڈ پر پارک کی اس کے بعد ہوش نہیں رہا۔عمر قاسم کا کہنا ہے کہ ہم نے راستے میں ایک بیکری سے جوس کے ڈبے لے کر پیے تھے، سروسز اسپتال میں معدہ صاف کیا گیا اور ڈاکٹر نے بتایا کھانے پینے کی چیز میں کچھ زہریلا مواد موجود تھا۔دوسری جانب ایک ہی خاندان کے 4 افراد کی لاشیں گھر پہنچیں تو کہرام مچ گیا۔ پراسرار طور پر جاں بحق ہونیوالوں میں 3 خواتین اور ایک بچی شامل ہے۔ ورثا نے دہائی دی کہ ہماری خواتین پردہ کرتی تھیں، ڈیڈ باڈیز کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس سے کلیجہ منہ کو آگیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں