راولپنڈی (آئی این پی) آج کے ملک گیر احتجاج کے بعد بھی حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے اور آئی ایم ایف کے دبائو پر بجلی کمپنیوں کی آئوٹ سورسنگ اور نجکاری پر بضد رہی اور عوام الناس پر مہنگائی کے بم گرانے کا سلسلہ نہ روکا تو محکمہ بجلی کے ایک لاکھ چالیس ہزار ملازمین کے احتجاج کا رخ اسلام آباد کی جانب ہو جائے گا اور حکومتی ایوانوں اور بڑے محلات کی بجلی بند کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا،
ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرزیونین (سی بی اے) کے زیراہتمام آئیسکو ملازمین کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔سی بی اے کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور بزرگ مزدور راہنما خورشید احمد کی کال پر ملک میں کمرتوڑ مہنگائی، بیروزگاری کے سیلاب، بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی ناقابل برداشت قیمتوں، کم تنخواہوں و اجرتوں، بجلی کمپنیوں کی مجوزہ نجکاری، میٹر ریڈنگ ، بلوں کی تقسیم اور 11KV فیڈرز کی آئوٹ سورسنگ ، سٹاف کی کمی کی وجہ سے دوران کاربڑھتے حادثات اور کارکنوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع، کمپنیوں میں نئی بھرتی شروع نہ کرنے اور ملازمین کو درپیش دیگر مسائل و مشکلات کیخلاف چاروں صوبوں کی بجلی کمپنیوں کے ملازمین نے گذشتہ روز (بدھ کو) ’’یوم احتجاج‘‘ منایااور کوئٹہ، حیدر آباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد،رحیم یار خان، گوجرانوالہ، لاہور، پشاور اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سینکڑوں کارکنوں نے راولپنڈی میںلیاقت باغ پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا اور مری روڈ پرریجنل چیئرمین جاوید اقبال بلوچ، ریجنل سیکرٹری محمد عمران خان، طارق نیازی اور دیگر عہدیداران کی قیادت میں زبردست احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی میںکینٹ سرکل کے زونل چیئرمین قمر فاروق کلیامی، عامر سہیل، لالہ سکندر خان، سٹی سرکل کے زونل چیئرمین سردار زاہد زمرد، وائس چیئرمین خالد محمود مغل، جی ایس او سرکل کے زونل چیئرمین سردار وقار احمد خان، چوہدری محمد قاسم، ملک سجاداعوان، اسلام آباد سرکل کے زونل سیکرٹری اکبر علی خان، گل نواز بنگش، صورت خان، اٹک سرکل کے چیئرمین ثمر حسین بخاری، شمس العارفین، نعیم محمود، چکوال سرکل کے ملک خالد محمود، عدیل یاسر، کنسٹرکشن کے زونل چیئرمین انار گل، شکیل بابر، ایم اینڈ ٹی کے شیخ مسعود، ملک بابر، راجہ کامران سلیم، عزادار شاہ، میاں خان، راجہ شاہد زمان، میاں طارق، امین خٹک، سجی خان، سید راحت عباس اور ریجنل سیکرٹری اطلاعات سجاد حسین ساجد سمیت دیگر ریجنل، زونل، ڈویژنل اور سب ڈویژنل عہدیداران اور کارکنان نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء ملک میں آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی و بیروزگاری، اشیائے صرف کی نایابی، نجکاری، کم تنخواہوں اور واپڈا ملازمین و محنت کش طبقے کو درپیش دیگر مشکلات کیخلاف نعرے بازی کررہے تھے مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر نجکاری، مہنگائی، بیروزگاری کے خلاف اور ملازمین کے مطالبات کے حق میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔
ریلی کے اختتام پر آئیسکو کمپلیکس مریڑ حسن کے سامنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جاوید اقبال بلوچ اور دیگر راہنمائوںنے آئیسکواور واپڈا کی دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی مجوزہ نجکاری اور حکومت کی مزدور کش پالیسیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ بجلی کی منافع بخش کمپنیوں کی نجکاری سے چھوٹے صوبوں اور پنجاب کے مابین قومی اتحاد کو نقصان پہنچے گا اھم شعبوں کی آئوٹ سورسنگ سے اداروں کو تباہ اور لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی عوام کی مشکلات کم کرنے کے بجائے ان میں اضافہ کر رہی ہے، عالمی مالیاتی اداروں سے قرضہ کے حصول کیلئے ان کی عوام دشمن اور مزدور کش شرائط تسلیم کی جا رہی ہیں، ریلوے، پی آئی اے، سوئی گیس، او جی ڈی سی ایل اور واپڈا سمیت مفاد عامہ کے اداروں کو بیچنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، اشیائے صرف پہنچ سے دور اور مہنگائی بے لگام ہو چکی ہے جس سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقہ اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ جاوید بلوچ نے مطالبہ کیا کہ آئیسکو میں ہزاروں خالی اسامیاں پُر کرنے کیلئے بھرتی کی کارروائی کا فوری آغاز کیا جائے، طے شدہ معاہدے کے مطابق کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے اور ملازمین کے بچوں کو کوٹہ کے مطابق ترجیحی بنیاد پر ملازمت فراہم کی جائے۔یونین راہنمائوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کا نظام مربوط اور منظم نہیں ہے ٹرانسمشن لائنوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے حکومت سستے پاور ہائوسز بنانے کی بجائے نجی شعبے پر بھروسہ کر رہی ہے جس سے بجلی عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئیسکو کو پاکستان کی نمبر ون کمپنی بنانے میںہمارے کارکنوں کا خون شامل ہے اس کی کسی صورت نجکاری نہیں ہونے دیں گے اگر قومی ادارے کو بیچنے کی کوشش کی گئی توملک کے ایک لاکھ پچاس ہزار کارکنوں کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاج کی کال دے دی جائے گی اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ایجنڈے پر چلنے والے حکمرانوں کو سبق سکھا دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں