راولپنڈی(آئی این پی) راولپنڈی شہر میں غیر معمولی تعداد میں موجود افغان باشندے منظم ریڑھی مافیا میں تبدیل ہوگئے ، شہر بھر میں ریڑھیوں کی بھرمار تجاوزات کے ساتھ ساتھ سیکورٹی رسک بھی بن گئیں ، افغان باشندوں پر مشتمل ریڑھی مافیا منظم گروپ کے طور پر کام کرتا ہے ، مافیا تجاوزات کے لیے مبینہ طور پر متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کو بھاری معاوضہ ادا کرتا ہے ،
افغان باشندوں نے راولپنڈی شہر میں جائیدادوں کی منہ مانگے داموں خریداری بھی شروع کردی جوکہ تشویشناک ہے ، راجہ بازار ،مری روڈ ،نرنکاری بازار ،گنجمنڈی ،بازار تلواڑاں ،بانساںوالا بازار ، کمیٹی چوک ، ڈی اے وی کالج ،جامع مسجد روڈ ، لیاقت باغ ، ٹیپوروڈ ، پیرودھائی ، ناز سینما ، بنی چوک ، صادق آباد سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں ریڑھیوں کی بھرمار ہوچکی ہے اور منظم تجاوزات مافیا نے شہر بھر کی ٹریفک کا نظام درہم برہم کررکھا ہے، تجاوزات مافیا کے خلاف میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کا انسداد تجاوزات عملہ مکمل بے بس دکھائی دیتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی شہر میں نقل مکانی کرکے آنے والے افغان باشندوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے ، ریڑھی مافیا افغان باشندوں پر مشتمل منظم مافیا ہے جو ریڑھی لگانے کے عوض مخصوص رقم کی وصولی کے ساتھ ساتھ سرشام ان ریڑھی والوں کو روشنی کے لیے بیٹریاں بھی فراہم کرتا ہے اور یوں یہ ریڑھیاں رات گئے ٹریفک روانی میں خلل کا باعث بنتی رہتی ہیں ۔ ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیاکہ حالیہ عرصہ میں افغان باشندوں نے راولپنڈی شہر میں جائیدادوں کی منہ مانگے داموں خریداری بھی شروع کررکھی ہے جوکہ تشویشناک ہے ۔ اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں رکشے و لوڈر رکشے بھی کم عمر افغان ڈرائیورز کے زیر استعمال ہیں ۔شہر کے مختلف علاقوں میں ہائوسنگ سوسائٹیوں میں قتل و غارت گری سمیت جرائم کی مختلف وارداتوں میں بھی افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ تاجر اپنی دکانوں کے باہر موجود ریڑھیوں سے کرائے کی مد میں بھتہ لیتے ہیں جبکہ غیر قانونی تجاوزات کے حوالے سے متعلقہ محکمے بھی ان ریڑھیوں سے رقوم وصولی میں ملوث ہیں ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے غیر ملکی باشندوں کی بڑی تعداد کی شہر میں موجودگی سیکورٹی رسک کا باعث بن سکتی ہے ۔واضح رہے کہ اس ضمن میں چند یوم قبل ایم سی آر کا ایک اہلکار منظم ریڑھی مافیا سے بھتہ وصولی کی فوٹیج سامنے آنے پر پکڑا بھی جا چکا ہے ۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں