افسران معطل

افسران معطل۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر کے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔

گزشتہ روز دریائے سوات کی بے رحم بپھری موجیں ایک درجن سے زائد جانیں نگل گئیں۔حکومت کو موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دریائے سوات کے کنارے مختلف مقامات پر 75 افراد پھنس گئے تھے جن میں سے بیشتر افراد کو ریسکیو آپریشن کے ذریعے زندہ بچایا گیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین وزیرِ اعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

قائم کی گئی انکوائری کمیٹی ٹیم فلیش فلَڈ واقعے کی وجوہات کا تعین کرے گی اور حکومتی کوتاہیوں اور ہدایات پرعملدرآمد کا جائزہ لے کر ذمہ داروں کا تعین کر کے 7 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی سفارشات تیار کرے گی۔دوسری جانب محکمۂ سیاحت خیبر پختونخوا نے واقعہ کے بعد ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر صوبے بھر میں دریا کے کناروں پر موجود ہوٹل فوری طور بند کرنے کا حکم دیا ہے اور کناروں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ایڈوائزری میں نئے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے لیے این او سی لینا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انتظامی اور قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سوات میں دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا تھا۔مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 17 سیاح دریا میں بہہ گئے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close