ڈیرہ اسماعیل خان(آئی این پی ) ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز پر حملے میں ہلاک دہشتگردوں کی ڈی این اے رپورٹ بھی موصول ہوگئی ۔ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی انسداد دہشت گردی عمران شاہد نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں رواں سال 23 خود کش حملے ہوئے، جن میں سے متعدد حملے ناکام بنائے، دہشت گردی کے مختلف واقعات میں رواں سال 184 پولیس شہید ہوچکے ہے اور 408 زخمی ہوئے ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ رواں سال 1093 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے، اور مختلف مقدمات میں 2595 دہشت گردوں کو نامزد کیا گیا، جن میں سے 726 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں سکیورٹی کے چیلنجز ہر وقت موجود رہتے ہیں، پاک افغان سرحد کے قریب علاقوں میں سکیورٹی کے خصوصی اقدامات کئے گئے ۔عمران شاہد نے کہا کہ غیر قانونی مقام افغان باشندوں کی واپسی کے بعد صوبے میں سٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے، تمام مہاجرین بدامنی میں شامل نہیں تھے، اور 17 لاکھ مہاجرین میں سے 3 لاکھ افراد کے واپس جانے سے بدامنی اور دہشت گردی میں اچانک کمی واقع نہیں ہوگی۔ڈی آئی جی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے ڈی آئی خان حملے کے کئی اہم شواہد مل چکے ہے، اور حملے میں ہلاک دہشتگردوں کی ڈی این اے رپورٹ بھی حاصل کرلی ۔عمران شاہد کا مزید کہنا تھا کہ پورا صوبہ حساس ہے، کسی علاقے کو نارمل نہیں لے رہے ، دہشت گردی کے واقعات بڑھنے کے ساتھ سی ٹی ڈی نے بھی کارروائی سخت کردی ہے، جرائم پر قابو کرنے کے لیے حکومت نے جدید سافٹ وئیرز دیئے ہیں، اور سی ٹی ڈی کی فنڈنگ کا مسئلہ بھی حل کردیا گیا ۔ واضح رہے کہ رواں ماہ 12 دسمبر کو درابن کے علاقے میں دہشت گردوں نے ایک سیکورٹی چیک پوسٹ میں گھسنے کی کوشش کی اور ناکامی پر بارود بھری گاڑی پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں عمارت گرنے سے 23 فوجی شہید ہوگئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں