سوات(آئی این پی )سوات کے علاقے مینگورہ میں امن و امان کے قیام کے حق اور دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مقررین کاکہناتھا کہ سوات میں بے امنی برداشت نہیں کی جائیگی، شہریوں کو تحفظ دینا حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔منگل کو مینگورہ کے نشاط چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں سفید جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جبکہ شرکا نے دہشتگردی کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔مظاہرین کا کہنا تھاکہ سوات میں بیامنی برداشت نہیں کی جائیگی، شہریوں کو تحفظ دینا حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت دہشت گردوں اور ان کے سر پرستوں کے خلاف کارروائی کرے۔مظاہرے میں سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد، منظور پشتین اور افراسیاب خٹک سمیت دیگر نے خطاب کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے خلاف نشاط چوک پر ہونیو الے احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔مظاہرین نے سفید جھنڈے ہاتھ میں لیے سوات میں امن زندہ باد اور دہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگائے۔عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے خطاب میں کہا کہ پختونوں کو پھر سے آزمائش میں ڈالا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی دہشت گردی کا مقابلہ کیا تھا اور اب بھی کریں گے۔سوات بازار کے مقامی تاجر سفیر احمد نے میڈیا کو بتایا کہ نشاط چوک اور اس سے متصل بازار آج مکمل بند تھے کیونکہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد صبح سے آئی ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوات میں اتنا بڑا احتجاجی جلسہ ہم نے پہلے نہیں دیکھا۔ تاجر سفیر احمد کا کہنا تھا کہ بدامنی کی لہر نے پھر سے سوات کے رہائشیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں بس یہی مطالبہ ہے اور یہ کوئی بڑا مطالبہ نہیں ہے۔ ایک اورشخص نور زمان کے مطابق مظاہرے میں سوات کے میئر اور ایم پی اے فضل حکیم بھی شرکت آنے آئے تھے تاہم لوگوں کی جانب سے نعرے لگانے کے بعد ان کو سٹیج سے اتار دیا گیا۔دوسری جانب گلی باغ میں سکول وین پر حملے کے خلاف دھرنے پر بیٹھے شرکا اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں جس کے بعد لواحقین نے مقتول ڈرائیور کی تدفین کر دی ہے۔ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ ان حکومت مخالف گروپوں کے خلاف بھرپور کارروائی جارہی ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں