فلور ملز مالکان اور محکمہ خوراک حکام میں گٹھ جوڑ ، بنوں میں سرکاری آٹے کی تقسیم میں ہیرا پھری کا انکشاف

بنوں (آئی این پی)فلور ملز مالکان اور محکمہ فوڈ حکام کے درمیان گٹھ جوڑ کے باعث سرکاری آٹے کی تقسیم میں ہیرا پھری کا انکشاف ہوا ہے سرکاری آٹے کی تقسیم کیلئے محکمہ فوڈ کے ذمہ داروں کے متعین کردہ اہلکار آٹے کی تقسیم میں فی ٹرک ڈیڑھ سو سے زائد سرکاری آٹے کی بوریوں کو غائب کردیتے ہیں جسکی وجہ سے ضلع بھر میں سینکڑوں شہری سرکاری آٹے سے محروم رہ جاتے ہیں اور اُن کو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ آٹا ختم ہوگیا ہے

جبکہ آٹے کی تقسیم کے دوران سینکڑوں لوگوں کو قطاروں میں کھڑا کرکے معمر شہریوں اور خواتین کو ذلیل کیا جاتا ہے تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع بھر کے عوام کیلئے محکمہ فوڈ کے حکا م اور ملازمین کی موجودگی میں روزانہ کی بنیاد پر آٹھ مختلف علاقوں کیلئے سبسڈائز آنا تقسیم کا شیڈول مقرر کیا گیا ہے جس میں ہر ٹرک میں چار سو سے لیکر 420تک 20کلو کے آٹے کے تھیلے ریکارڈ میں موجود ہوتے ہیں تاہم مبینہ طور پر تقسیم کردہ ٹرکوں میں 150سے لیکر 200تک سرکاری آٹے تھیلے کم ہوتے ہیں اس حوالے سے آٹے کی تقسیم پر مقررکردہ ولیج کونسل سیکرٹریز نے کء بارٹرکوں میں گنتی کی لیکن ہر بار آٹے کی بوریاں کم نکلی جس پر متعلقہ سیکرٹریز نے ضلعی انتظامیہ کو رپورٹ بھی پیش کی تھی لیکن بدقستی سیابھی تک اس کی کوئی انکوائری نہیں ہوسکی اور سرکاری آٹے کی روزانہ کی بنیاد پر کم تقسیم کا سلسلہ بدستور جاری ہے روزانہ سینکڑوں آٹے کے تھیلے غائب ہونے میں فلور ملز مالکان اور محکمہ خوراک بنوں کے افسران اور اہلکاران لاکھوں روپے کی مبینہ کرپشن کررہے ہیں اس کے علاوہ تقسیم کردہ آٹے کا معیار انتہائی بتایا جاتاہے

جس سے مختلف قسم کی بیماریاں شہریوں میں پھیل رہی ہے آٹے کی خراب صورتحال کے باعث اکثر آٹا آدھا ضائع کیا جاتا ہے جبکہ شہریوں کی جانب سے شکایت سامنے آرہی ہے کہ آٹا غیر معیار ی ہونے کے ساتھ ساتھ وزن میں بھی کم ہوتا ہے عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ محمود خان،صوبائی وزیر خوراک،سیکرٹری خوراک کمشنر بنوں ڈویژن مطیع اللہ خان سمیت دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بنوں میں سرکاری آٹے کی تقسیم میں مبینہ طور پر فلور ملز اور محکمہ خوراک کے مابین خرد برد کا نوٹس لیکر معاملے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے اور آٹے کی تقسیم اور وزن کو بہتر طریقے سے یقینی بنایا جائے تاکہ غریب عوام اس سے مستفید ہوسکے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں