اسلام آباد (پی این آئی )قومی اسمبلی کے اجلاس سے مسلسل دوسرے روز بھی وفاقی وزرا ءغائب رہے جس پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کڑی تنقید کی جبکہ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح ایوان نہیں چلے گا، وزراء آئندہ ہفتے نہیں آئے تو ہاؤس نہیں چلائیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں وزرا ءاور پارلیمانی سیکرٹریز کی عدم موجودگی پر اپوزیشن جماعتوں سمیت حکومتی اتحادی ارکان بھی ناراض ہوگئے۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے وزراء کی عدم موجودگی پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ وقفۂ سوالات جاری ہے اور پورا ایوان خالی ہے، کوئی وزیر موجود نہیں ہے، یہ قابل مذمت ہے ، احتجاجاً 5 منٹ کے لیے اجلاس کو مؤخر کریں۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ وزرا ءکی حاضری کل بھی وقفۂ سوالات میں نہیں تھی۔
’’ہمسائے کیا سوچیں گے“ اس فقرے کے ذریعے والدین آپ کو شرمندگی اور ندامت میں مبتلا کرتے ہیں اور آپ اپنے متعلق کچھ بھی نہیں سوچ سکتے
پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اپنی بھی اور ہماری بھی عزت کا خیال رکھیں اور وزیروں کے آنے تک اجلاس کی کارروائی مؤخر کریں۔ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کارروائی میں 15 منٹ کا وقفہ کیا، قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے بھی وزرا ءکی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے ڈپٹی سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ مجموعی طور پر اسمبلی کی ذمہ دار ہے، وزرا ءکی آئینی ڈیوٹی ہے کہ ایوان میں موجود ہوں، آپ کی طرف سے سخت رولنگ آنی چاہیے۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ کل بھی ہم نے رولنگ دی تھی کہ ہم وزیر اعظم کو لکھیں گے، حکومت غیر سنجیدہ ہے، اس طرح ایوان نہیں چلے گا۔ہماری حویلی میں ہزار مسلمان اکٹھے ہو گئے تھے، جس کو جیسے جیسے موقع ملتا رہا پاکستان جاتے رہے، ہمیں بھی پیغام ملا کہ نکل جاؤ ورنہ مارے جاؤ گے
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں