رات پتھر گڑھ کے مقام پر گزارنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔
وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ دوسری جانب اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں، دارالحکومت میں پاک فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس اور میٹرو بس سروس بند ہے جبکہ انٹرنیٹ کی سروس متاثر ہونے کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں، اس کے علاوہ نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
رات دیر گئے وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور پولیس کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا ہم نے بارہا تحریک انصاف سے درخواست کی کہ اس وقت احتجاج نہ کریں، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے دیگر ممالک سے ہمارے معزز مہمان یہاں تشریف لا رہے ہیں لیکن اب میں بہت کلیئر ہوں کہ یہ لوگ بڑے ایونٹ کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں جو ہم کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پرامن سیاسی کارکنوں پر بےتحاشا شیلنگ کی گئی، کارکنوں پر فائرنگ بھی کی گئی، شیلنگ اور فائرنگ سے زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ موٹر وے کو کھود کر بند کر دیا گیا ہے لیکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔اب اس حوالے سے مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے جیو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ اپنی منزل کی طرف دوبارہ روانہ ہو گیا ہے، برہان اور براہمہ جھنگ باہتر کے مقام پر رکاوٹیں ہٹا دی ہیں۔خیبر پختونخوا، پنجاب کے سرحدی علاقے اٹک خورد پر دونوں اطراف سے ٹریفک بند ہیں، پولیس نے خیبر پختونخوا جانے والی سڑک بھی بند کر دی، جی ٹی روڈ کی بندش سے دونوں صوبوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں