سزائے موت پانے والا ملزم 21 سال بعد بری

اسلام آباد(پی این آئی): سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نےعدم شواہد اور شک کےفائدے پر 21 سال بعد دوہرے قتل اور زنا بالرضا کے الزام میں سزائے موت پانیوالے ملزم کو بری کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی شریعت ایپلٹ بینچ نے دوہرےقتل اور زنا بالرضا کے الزام میں سزائے موت پانیوالے ملزم کی اپیل کی سماعت۔سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نے عدم شواہد اور شک کے فائدے پر 21 سال بعد ملزم کو بری کردیا۔وزیرآباد کے ایڈیشنل جج نےملزم کو 2004 میں سزائے موت اور 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ وفاقی شرعی عدالت نے 2012 میں ملزم کی سزائیں برقرار رکھی تھیں۔

ملزم نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف 2012 میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نے6 سال بعد 2018 میں ملزم کی اپیل سماعت کے لیے منظور کی تھی۔چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں شریعت ایپلٹ بینچ نے6 سال بعد سماعت کی اور ملزم کی اپیل منظورکرلی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پولیس درست تفتیش نہیں کرتی، شواہد کیوں اکٹھے نہ کیے؟ پولیس اپنا کام نہ کرے اور عدالتوں سے توقع کرے کہ پھانسی لگادیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں