عدالت نے فہرست طلب کر لی، سینئر سرکاری افسروں کو رہائشگاہوں کی الاٹمنٹ روکنے کا حکم دے دیا گیا

اسلام آباد(انٹرنیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو سینئر سول سرونٹس کو رہائشگاہوں کی الاٹمنٹ سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ فراہم معلومات عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، بتایا جائے کن رولز کے تحت الاٹمنٹس کی گئیں؟۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے وفاقی حکومت میں گریڈ 21اور 22کے سینئر سول سرونٹس کو میرٹ لسٹ کے بغیر رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کیس میں 11صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو آئندہ سماعت تک الاٹمنٹس روکنے کا حکم دیتے ہوئے وزارت ہاؤسنگ و قانون کے سیکرٹریز کو یکم ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔عدالت نے کہا کہ الزام ہے کہ وفاقی حکومت میں اہم عہدوں پر منظور نظر سرونٹس کو میرٹ لسٹ نظرانداز کر کے الاٹمنٹس کی گئیں، عدالت نے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی کہ بتائیں کن رولز کے تحت الاٹمنٹس کی گئیں؟۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں عدالت کی مانگی گئی تمام معلومات فراہم نہیں کی گئیں، بادی النظر میں فراہم معلومات عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، عدالتی ہدایات کے مطابق سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ کا بیان حلفی جمع ہی نہیں کرایا گیا۔عدالت نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ نئے سیکرٹری ہاؤسنگ نے چارج سنبھالا ہے جن کی طبیعت آج ٹھیک نہیں، سیکرٹری ہاسنگ آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں اور عدالتی سوالوں کا جواب دیں۔ سیکرٹری ہاؤسنگ دوبارہ رپورٹ جمع کرائیں اور بیان حلفی دیں کہ فراہم کردہ معلومات مکمل اور درست ہیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں