اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے لیے کابینہ کو سمری ارسال کردی جس کے بعد دارالحکومت کے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔وفاقی وزارت داخلہ سے جاری کی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ آبادی میں اضافے کے پیش نظر یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر 101 یونین کونسلز قائم کی گئی تھیں۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری کے 5 سال بعد آبادی میں اضافہ ہو گیا ہے لہذا موجودہ آبادی کے تناسب سے اسلام آباد کی یونین کونسلز کی تعداد 125 ہونی چاہئیں۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو شیڈول ہیں تاہم کابینہ سے سمری منظور ہونے پر بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پر نہیں ہوسکیں گے۔دوسری جانب وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کے حوالے غلط اعداد وشمار پیش کیے گئے اور بتایا گیا کہ مردم شماری کے 5 سال بعد وفاقی دارالحکومت کی آبادی 20 کروڑ 5 لاکھ (205 ملین) ہوگئی ہے جبکہ پاکستان کی مجموعی آبادی 22 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔یاد رہے کہ رواں برس کے اوائل میں موجودہ حکومتی اتحاد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ حلقہ بندیوں تک انتخابات میں تاخیر کی جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے جون میں وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کا حکم دیا تھا۔اس سے قبل حکمراں اتحاد مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت کے فیصلے کے باعث الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کا عمل روکنا پڑا اور حلقہ بندیوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔واضح رہے اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت کے 5 سال فروری 2021 میں مکمل ہوگئے تھے جس کے بعد 3 ماہ میں بلدیاتی انتخابات ہونے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت چاہتی تھی کہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں۔اسلام آباد میں 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں اس وقت کی حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو کامیابی ملی تھی اور شیخ انصر میئر اسلام آباد منتخب ہوگئے تھے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں