صوبے کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا

بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کر کے صوبے کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔

اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے دوران صوبائی کابینہ کی جانب سے جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کی گئی۔کابینہ کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات میں بر وقت اور فوری ردِعمل دینے پر سیکورٹی فورسز اور کارروائی میں شہید ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کوخراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

بلوچستان کابینہ کی جانب سے علماء کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی اظہارِ تشویش کیا گیا۔اجلاس میں اتفاقِ رائے سے اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ بلوچستان کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فورسز کے ساتھ ہیں۔اس موقع پر بلوچستان کابینہ نے چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔کابینہ نےخصوصی کمیٹی کی سفارش پر ذخیرہ شدہ گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنےکی اجازت دےدی ہے۔

کابینہ کی جانب سے بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کےتحت خواتین کو معاشی استحکام و ترقی کے مواقع کی فراہمی کے لیے بِلا سود قرضے دیے جائیں گے۔کابینہ نے کام کے مقام پر خواتین کو ہراسانی سے تحفظ کے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔کابینہ نے گولی مار چوک اور کچرا روڈ کے نام تبدیل کرنے کی منظوری بھی دے دی، اب اِن مقامات کو شہید ذاکر بلوچ شہید چوک اور ایس آر پونیگر روڑ سے منسوب کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے ۔بلوچستان کابینہ نےمحکمہ تعلیم میں میرٹ پر بھرتی کا عمل نمٹانے کی ہدایت کردی گئی ہے، اب تمام بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی تسلی بخش کارکردگی پر کنٹریکٹ کا دورانیہ بڑھایا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close