کوئٹہ( آئی این پی ) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ مجھ سمیت صوبے سے این ای سی کا کوئی بھی ممبر این ای سی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریگا ، این ای سی میں شرکت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کے عدم تعاون کے رویہ کو دیکھتے ہوئے کیا ہے،وفاقی حکومت نے بلوچستان کے حوالے سے جو بھی یقین دہانیاں اور وعدے اب تک کئے ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے،زیراعظم کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے اعلان کردہ دس ارب روپے بھی فراہم نہیں کئے گئے ہیں ، وفاقی حکومت کو بارہا یاد دہانیاں بھی کرائی گئیں اور وزیراعظم کو مراسلہ بھی ارسال کیا گیا۔
پیر کو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھ سمیت صوبے سے این ای سی کا کوئی بھی ممبر این ای سی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریگا ، این ای سی میں شرکت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کے عدم تعاون کے رویہ کو دیکھتے ہوئے کیا ہے،وفاقی حکومت نے بلوچستان کے حوالے سے جو بھی یقین دہانیاں اور وعدے اب تک کئے ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے،وزیراعلی ٰ بلوچستان نے کہا کہ وفاقی حکومت کا رویہ انتہائی مایوس کن صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے ، وزیراعظم کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے اعلان کردہ دس ارب روپے بھی فراہم نہیں کئے گئے ہیں ، وفاقی حکومت کو بارہا یاد دہانیاں بھی کرائی گئیں اور وزیراعظم کو مراسلہ بھی ارسال کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کے تناظر میں صوبائی حکومت نے اپنے محدود وسائل برے کار لاتے ہوئے متاثرین کی حتی المقدورامداد و بحالی کی ، امید تھی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دس اربے کی وصولی کے بعد ان سرگرمیوں کو مزید فروغ دیا جائے گا ،وسائل کی کمی کے باعث سیلاب متاثرین تاحال کھلے آسمان تلے پڑے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ وفاقی حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ بلوچستان کے اراکین سینٹ اور قومی اسمبلی کے تجویز کردہ منصوبوں کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے ،بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز محدود ہونیکی وجہ سے اراکین سینٹ اور قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دے سکتے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں