جعلی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانا کیا اس کو جائز تسلیم کرنا نہیں ہوگا؟ قوم کو بتایا جائے،حافظ حسین احمد نے سوال اٹھا دیا

کوئٹہ/کراچی/اسلام آباد/لاہور (آئی این پی) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ قوم کو بتایا جائے کہ جعلی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانا کیا اس کو جائز تسلیم کرنا نہیں ہوگا۔ اتوار کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ بقول پی ڈی ایم کے پیپلز پارٹی نے ان کے پیٹھ میں چھرا گونپا ہے اب آصف زرداری ایک بار پھر ان کے پاس آئے ہیں تو کیا اب دوسرا چھرا گھونپیں گے وہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری منزل ایک ہے لیکن راستے جدا ہیں،

زرداری تھرڈ امپائر کا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ساڑھے تین سال سے 48گھنٹوں کی بات کررہے ہیں لہذا بتایا اور سمجھایا جائے کہ 48گھنٹوں میں کتنے ہفتے ہوتے ہیں؟ ظاہر ہے مولانا فضل الرحمن نے سوچ سمجھ کر ہی بات کی ہوگی، انہوں نے کہا کہ 48گھنٹوں کی بات پر مسلم لیگ ن کے رہنما کہتے ہیں کہ یہ بات مولانا فضل الرحمن نے کی ہے ان سے پوچھا جائے لیکن ہم کہتے ہیں کہ ہم پی ڈی ایم سے پوچھتے ہیں کیوں کہ 48گھنٹوں والی بات میں نواز شریف، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی بھی شامل تھے۔

حافظ حسین احمد نے کہا کہ ساڑھے تین سالوں سے یہی کہا جارہا ہے کہ استعفے آگئے، استعفے جیب میں پڑے ہیں، استعفے دیدئیے ہیں، استعفے دسمبر میں آجائیں گے، تحریک عدم اعتماد نہیں لائیں گے،سینٹ اور ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لیا جائے گا لیکن اسی اسمبلی سے سینٹ کا الیکشن لڑاگیا، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور صدر کا الیکشن لڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی زدہ اور جعلی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لاکرکیا اسی اسمبلی کی آئینی حیثیت کو تسلیم کیا جارہا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں